انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم "ایمنسٹی انٹرنیشنل” نے بتایا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی ایک جیل میں قید فلسطینی خاتون سھا جبارہ کو عباس ملیشیا کے بھیڑیے بار بار جنسی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ اس نے تنگ آکر 22 نومبر کو جسمانی تشدد اور عصمت ریزی کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ یہ بھوک ہڑتال جاری ہے اور اس کے ساتھ عباس ملیشیا کے جلادوں کے مسلسل مظالم بھی جاری ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق گروپ کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سھا جبارہ کو سیاسی بنادوں پر 35 دن قبل گرفتار کیا گیا۔ اس پر کسی الزام کے تحت مقدمہ چلانے کے بعد عقوبت خانے میں غیرانسانی ماحول میں رکھا گیا۔ اسے مسلسل جسمانی ، نفسیاتی اور ذہنی اذیتیں دینے کے ساتھ منظم انداز میں آبرو ریزی کا نشانہ بنایا گیا۔
"ایمنسٹی” نے سھا جبارہ کو غیر انسانی سلوک کا نشانہ بنانے والے عناصر کے خلاف سخت ترین قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ مسلسل بھوک ہڑتال اور جسمانی تشدد کے باعث سھا کی زندگی خطرے میں ہے۔
خیال رہے کہ سھا جبارہ رام اللہ کے نواحی علاقے ترمسعیا سے تعلق رکھتی ہیں۔ انہیں عباس ملیشیا کے جلادوں نے ایک ماہ قبل گھر سے حراست میں لیا اور اسے دوران حراست انسانیت سوزمظالم کے ساتھ ساتھ آبرو ریزی کا نشانہ بنایا ہے۔
جبارہ کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے سھا پر شہدا اور اسیران کے اہل خانہ کی معاونت کا الزام عاید کیا جاتا ہے اور اس الزام میں وہ بدترین اذیتیں جھیل رہی ہے۔ اہل خانہ نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے سھا کے کیس میں مداخلت کرنے اور اس کی رہائی کی کوششیں کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ سھا جبارہ شادی شدہ اور تین بچوں کی ماں ہیں۔