عراق میں انسانی حقوق کے ہائی کمشن نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ گذشتہ برس چھ نومبر کو داعش کے قبضے کے خاتمے کے بعد موصل شہر کے تباہ شدہ مکانات کے ملبے اب تک 5657 افراد کی لاشیں نکالی گئی ہیں۔
عراق کے انسانی حقوق ہائی کمشن کے چیئرمین فاضل الغراوی نے ایک بیان میں کہا کہ شہری دفاع کو ایسے 2665 افراد کی لاشیں ملی ہیں جن کی شناخت کرلی گئی ہے جب کہ 1992 لاشوں کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔
ان نامعلوم لاشوں میں 851 لاشیں بچوں اور بچیوں کی ہیں۔ ان کی شناخت نہیں ہوسکی۔
الغراوی نے بتایا کہ موصل میں بہت زیادہ جانی نقصان اور ہلاکتوں کی وجہ بمباری، بارودی سرنگیں اور دیگر حملے تھے۔ اب بھی بارودی سرنگیں، ناکارہ ہونے والے بم اور زمین میں نصب کردہ بارود شہریوں کی جانوں کے لیے خطرہ ہیں۔
خیال رہے کہ موصل شہر کو شدت پسند گروپ ‘داعش’ کے قبضے سے آزاد کرانے کے آپریشن کے دوران ہلاکتوں کے متعدد اعدادو شمار بیان کیے جاتے ہیں۔ بعض ذرائع ان کی تعداد 20 ہزار بیان کرتے ہیں۔