یہودیوں کی انتہا پسند تنظیموں کی اپیل پر سوموار کو سیکڑوں یہودی آباد کار تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات کی ادائی کی آڑ میں مسجد اقصیٰ پر دھاوے بول رہے ہیں۔ آخری اطلاعات تک سوموار کو علی الصباح مسجد اقصیٰ میں یہودی انتہا پسند رکن کنیسٹ کی قیادت میں 80 یہودی داخل ہوئے اور مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ اوقاف کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ فراس الدبس نے بتایا کہ سوموار 80 یہودی آباد کار پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں قبلہ اول میں داخل ہوئے اور مذہبی رسومات کی ادائی کی آڑ میں مقدس مقام کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق یہودی آباد کاروں کے ایک گروپ کی قیادت شدت پسند یہودی مذہبی لیڈر یہودا گلیک نے کی۔ اس موقع پر مسجد کے محافظوں نے یہودیوں کو قبلہ اول میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی تو یہودیوں نے انہیں زدو کوب کیا۔ اسرائیلی پولیس نے بھی فلسطینی محافظوں کو پیچھے دھکیل دیا اور یہودی آباد کاروں کو آزادی کے ساتھ مسجد میں گھومنے کی اجازت دی گئی۔
نامہ نگار کے مطابق یہودی آباد کاروں کی قبلہ اول پر یلغار کے وقت فلسطینیوں کی بڑی تعداد بھی مسجد اقصیٰ میں جمع ہوگئی۔ فلسطینیوں نے یہودیوں کی اشتعال انگیزی کا مقابلہ کرنے اور انہیں روکنے کی کوشش کی مگر قابض فوج نے فلسطینیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یہودی آباد کاروں کی اشتعال انگیز یلغار کے باعث مسجد اقصیٰ میں کشیدگی پائی جار ہی ہے۔ مسجد اقصیٰ کے تمام داخلی اور خارجی راستوں پر صہیونی فوج اورپولیس کی بھاری نفرتی تعینات ہے۔
خیال رہے کہ یہودی انتہا پسند تنظیموں نے گذشتہ دونوں آباد کاروں سے اپیل کی تھی کہ وہ ہفتے اور اتوار کے ایام میں مسجد اقصیٰ میں داخل ہو کراجتماعی انداز میں تلمودی تعلیمات ادا کریں۔ دوسری جانب فلسطینی مذہبی جماعتوں اور قبلہ اول کے دفاع کے لیے کام کرنے والی انجمنوں نے بھی فلسطینیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ یہودی شرپسندوں کی یلغار روکنے کے لیے مسجد اقصیٰ میں اپنی حاضری کویقینی بنائیں۔ یہودیوں کی یلغار روکنے کے لیےفلسطینیوں کی بڑی تعداد مسجد اقصیٰ کے اندر اور باہر موجود ہے۔ اسرائیلی فوج اور پولیس نے فلسطینیوں کو مسجد کے اندر جانے سے روک دیا ہے۔