انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے مظاہرین کو علاج کی سہولت میسر نہیں جس کے باعث ان کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ایک بین الاقوامی امدادی ادارے کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کے خلاف مظاہروں کے دوران زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی زندگیاں خطرات سے دوچار ہیں۔ انہیں بنیادی طبی سہولیات میسر نہیں اور زخمیوں کے سرجری کے لیے ضروری لوازمات، طبی سامان اور ادویات کی شدید قلت ہے۔
انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ غزہ کی مشرقی سرحد پر مظاہروں کے دوران گولیاں لگنے سے زخمی ہونے والے فلسطینیوں میں سے بیشتر زندگی اور موت کی کشمکش میںہیں۔ ان کی زندگی انتہائی دشوار ہے۔
انسانی حقوق گروپ "ڈاکٹرز ود آئوٹ بائونڈریز” کی رپورٹ میں عالمی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی زخمی کی طبی امداد کو یقینی بناتے ہوئے ان کی زندگیاں بچائیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے اسپتال زخمیوں سے بھرے ہوئے ہیں مگر ان کے علاج کی سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔
"اطباء بلا حدود” کے مطابق 30 مارچ سے 31 اکتوبر تک غزہ کی سرحد پر اسرائیلی فوج کے پرتشدد حربوں کے نتیجے میں 25 ہزار فلسطنی شہید ہوئے ہیں۔ ان میں سے 3117 فلسطینی گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہوئے ہیں۔
غزہ میں وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج کی براہ راست فائرنگ سے 5866 فلسطینی زخمی ہوئے جن میں سے 50 فی صد کی ٹانگیں توڑ دی گئی ہیں۔