چهارشنبه 30/آوریل/2025

غزہ میں زخمیوں کی زندگیاں سنگین خطرے میں ہیں، عالمی ادارے کا انتباہ

ہفتہ 1-دسمبر-2018

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے مظاہرین کو علاج کی سہولت میسر نہیں جس کے باعث ان کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ایک بین الاقوامی امدادی ادارے کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ میں‌ کہا گیا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کے خلاف مظاہروں کے دوران زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی زندگیاں خطرات سے دوچار ہیں۔ انہیں بنیادی طبی سہولیات میسر نہیں اور زخمیوں کے سرجری کے لیے ضروری لوازمات، طبی سامان اور ادویات کی شدید قلت ہے۔

انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ غزہ کی مشرقی سرحد پر مظاہروں کے دوران گولیاں لگنے سے زخمی ہونے والے فلسطینیوں میں سے بیشتر زندگی اور موت کی کشمکش میں‌ہیں۔ ان کی زندگی انتہائی دشوار ہے۔

انسانی حقوق گروپ "ڈاکٹرز ود آئوٹ بائونڈریز” کی رپورٹ میں عالمی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی زخمی کی طبی امداد کو یقینی بناتے ہوئے ان کی زندگیاں بچائیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے اسپتال زخمیوں سے بھرے ہوئے ہیں مگر ان کے علاج کی سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔

"اطباء بلا حدود” کے مطابق 30 مارچ سے 31 اکتوبر تک غزہ کی سرحد پر اسرائیلی فوج کے پرتشدد حربوں کے نتیجے میں 25 ہزار فلسطنی شہید ہوئے ہیں۔ ان میں سے 3117 فلسطینی گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہوئے ہیں۔

غزہ میں وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج کی براہ راست فائرنگ سے 5866 فلسطینی زخمی ہوئے جن میں سے 50 فی صد کی ٹانگیں توڑ دی گئی ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی