اسرائیل کی مجسٹریٹ عدالت نے مقبوضہ بیت المقدس سے حال ہی میں گرفتار کیے گئے تحریک فتح کے مقامی رہ نمائوں اور کارکنوں کو کڑی شرائط کے تحت رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی پولیس نے مقبوضہ بیت المقدس میں کریک ڈائون کے دوران تحریک فتح کے 32 کارکنوں کو گرفتار کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق ان میں سے 9 کے سوا باقی سب کو مشروط طور پر رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
صہیونی عدالت نے شرائط رکھی ہیں کہ رہائی کے بعد تحریک فتح کے رہ نما بیت المقدس میں قیام نہیں کریںگے بلکہ وہ غرب اردن منتقل ہوجائیں گے۔ اس کے علاوہ فی کس 5 ہزار شیکل کی رقم اسرائیل کے خزانے میں ضمانت کے طور پر جمع کرنا ہوگی۔
ادھر بیت المقدس میں فلسطینی گورنر کی گرفتاری کے خلاف فلسطینی شہریوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔ فلسطینی شہریوں کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج اور پولیس کی جانب سے منظم پالیسی کے تحت سیاسی کارکنوں اور فلسطینی رہ نمائوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔
القدس میں ہونے والے مظاہرے میں القدس امور کےفلسطینی وزیر عدنان الحسینی، نائب گورنر القدس عبداللہ صیام اور دیگر شخصیات نے شرکت کی۔ بعد ازاں مظاہرہ کرنے پر صہیونی پولیس نے انہیں "مسکوبیہ” حراستی مرکزمیں طلب کر کیا۔