متحدہ عرب امارات میں جاسوسی کے الزام میں عمر قید کی سزا پانے والے برطانوی طالب علم کو معافی کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔
31 سالہ میتھیو ہیڈجز نے اس الزام سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنی پی ایچ ڈی کے کیے تحقیق کر رہے تھے نہ کہ جاسوسی۔
اقوام متحدہ نے اپنے قومی دن کے موقع پر جاری کیے جانے والے کئی احکامات میں معافی کا یہ حکم بھی جاری کیا تاہم ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ مسٹر ہیڈجز ‘سو فیصد ایک خفیہ اہلکار ہیں’۔
ایک اخباری کانفرنس میں ایک ویڈیو دکھائی گئی جس میں مسٹر ہیڈجز کو یہ ’قبول‘ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
متحدہ عرب امارت کے ترجمان جبل ال لامکی کا دعویٰ تھا کہ مسٹر ہیڈجز’ اپنے ٹارگٹس سے معلومات اکٹھی کرنے کی غرض سے دو مختلف شناختوں کا استعمال کر رہے تھے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ایک میں انھوں نے خود کو پی ایچ ڈی کا تحقیق کار اور دوسری میں کاروباری شخصیت ظاہر کیا ہوا تھا۔ وہ پارٹ ٹائم تحقیق کار اور پارٹ ٹائم بزنس مین لیکن سو فیصد خفیہ سروس کے اہلکار تھے’۔