اسرائیلی کنیسٹ کی خارجہ و سیکیورٹی کمیٹی کے چیئرمین اور سینیر سیاست دان آوی دیختر نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” اور اسلامی جہاد کا بنیادی ڈھانچہ تباہ کر دے تاکہ غزہ کی پٹی سے بار بار جنگ کی نوبت نہ آئے۔
عبرانی اخبار "یسرائیل ھیوم” کے مطابق لیکوڈ پارٹی کے رہ نما آوفی دیختر نے کہا کہ غزہ میں جب تک فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کا بنیادی ڈھانچہ موجود ہے اس وقت تک غزہ کا بحران اسرائیل کے لیے مسائل پیدا کرتا رہے گا۔ حکومت کو غزہ کے معاملے کا عارضی حل نکالنے یے بجائے مستقل حل نکالنا چاہیے۔ یہ کام ہفتے یا مہینے میں نہیں بلکہ اس میں دو سال یا اس سے بھی زیادہ عرصہ لگ سکتا ہے۔
خیال رہے کہ آوی دیختر اسرائیلی فوج کے ایک سینیر عہدیدار رہے ہیں۔ سنہ 2002ء میں اسرائیل نے غرب اردن میں "حفاظتی ڈھال” کے عنوان سے ایک آپریشن شروع کیا جس کی قیادت آوی دیختر نے کی تھی۔ اس وقت دیختر نے کہا تھا کہ غزہ کی پٹی میں 40 ہزار مزاحمت کار ہیں۔ ہمیں ان میں سے 20 ہزار کو گرفتار کرلینا چاہیے باقی خود ہی بھاگ جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس غزہ کی پٹی کی پریشانی سے مستقل نجات کا ایک ہی راستہ ہے کہ ہم حماس اور اسلامی جہاد کا بنیادی ڈھانچہ ختم کردیں۔ یہ کام مصر نےسیاسی طریقے سے کیا اور ہم بھی ایسا کرسکتے ہیں۔