فلسطین کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے پہلے گیارہ ماہ کے دوران مقبوضہ بیت المقدس میں قابض صہیونی حکام نے فلسطینیوں کی 132 املاک مسمار کیں، یہودیوں کے لیے 5500 نئے فلیٹ تعمیر کرنےغیر قانونی منظوری دی گئی اور 1100 فلسطینیوں کو حراست میں لے کر جیلوں میں ڈالا گیا۔
تنظیم آزادی فلسطین کے شعبہ برائے مذاکرات کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں یہ تفصیلات صرف القدس کے بارے میں ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال کے دوران اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں مقبوضہ بیت المقدس میں 5 فلسطینی شہید اور 120 زخمی ہوئے جب کہ 1100 فلسطینیوں کو نام نہاد الزامات کے تحت کریک ڈائون کے دوران گرفتار کیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے شہداء میں سے تین اب بھی صہیونی فوج کی تحویل میں ہیں۔ ان شہداء کی شناخت 39 سالہ مصابح صبیح ابو صبیح، 28 سالہ فادی احمد قنبر اور 53 سالہ عزیز موسیٰ عویسات کے ناموں سے کی گئی ہے۔
رواں سال کے دوران اسرائیلی فوج نے بیت المقدس میں رہنے والے تین فلسطینی خاندانوں کو بے دخل کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال کے دوران بیت المقدس میں اسرائیل کی توسیع پسندانہ سرگرمیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
رواں ماہ نومبر کے دوران القدس میں فلسطینیوں کی 30 املاک مسمار کی گئیں۔ ان میں تجارتی مراکز شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج نے القدس میں تنظیم آزادی فلسطین کے رکن اور القدس امور کے وزیر عدنان الحسینی اور بیت المقدس کے گورنر عدنان غیث کو حراست میں لیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پرانے بیت المقدس کی بڑی یہودی کالونی میں 3500 یہودی آباد کار آباد ہیں جب کہ 86 چھوٹی یہودی کالونیاں بھی پرانے المقدس میں موجود ہیں جن میں430 یہودی آباد ہیں۔ سلوان میں 450 یہودی آباد کار آباد ہیں۔ راس العامود میں 120 چھوٹی کالونیوں میں 600 یہودی اور الشیخ جراح میں 100 یہودی آباد ہیں۔