اسرائیل کے ملٹری سینسرشپ کے شعبے کی جانب سے مسلسل 36 سال کے انکار کے بعد باضابطہ طور پر لبنانی بحری جہاز کو سمندر میں غرق کرنے کا اعتراف کر لیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق لبنان اور اسرائیل کے درمیان لڑی گئی پہلی جنگ سنہ 1982ء کے دوران ایک لبنانی کمرشل جہاز کو ڈبو دیا تھا جس پرسوار 25 افراد جاں بحق اور بھاری مقدار میں تجارتی سامان ڈوب گیا تھا۔
اسرائیلی سینسر شپ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے لبنانی بحری جہاز کو ڈبونے کی تصدیق پر مبنی خبر شائع کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ اسرائیل اب تک اس خبر سے مسلسل انکار کرتا رہا ہے۔
حال ہی میں اسرائیل کے عبرانی ٹی وی چنل 10 نے عدالت کو ایک درخواست دی تھی جس میں عدالت سے کہا گیا تھا کہ وہ لبنانی بحری جہاز کے حادثے کی تفصیلات منظرعام پر لانے کا حکم صادر کرے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل کی ایک آبدوز کے کپتان کو شبہ تھا کہ لبنان کا مذکورہ بحری جہاز فلسطینی مزاحمت کاروں کو لے کر جا رہا ہے۔ تاہم صہیونی حکام کا یہ شبہ غلط تھا اور اس کے باوجود جہاز کو سمندر میں غرق کر دیا گیا۔
بعد ازاں اسرائیل نے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن بھی مقرر کیا تھا مگر اسرائیل لبنانی جہاز کو سمندر برد کرنے کے الزام سے مسلسل انکاری رہا ہے۔