چهارشنبه 30/آوریل/2025

حماس نے اسرائیل کی کمانڈو یونٹ کو مشکل میں ڈال دیا

ہفتہ 24-نومبر-2018

فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں 11 نومبر کو اسرائیلی فوج کی ایک کارروائی میں حماس کے عسکری ونگ کے سات کارکنوں کی شہادت کے واقعے کی تصاویر جاری کیے جانے کے بعد صہیونی ریاست اور فوج کو ایک نئی مشکل کا سامنا ہے۔

عبرانی اخبار”ہارٹز” میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں فاضل مضمون نگار "عاموس ہرئیل” نے لکھا ہے کہ غزہ میں القسام کارکنوں کے خلاف کارروائی میں حصہ  لینے والی اسرائیلی کمانڈو یونٹ ایک نئی مشکل میں‌پھنس گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حماس نے غزہ میں دراندازی کرنے والے اسرائیلی فوجیوں، ان کی گاڑیوں اور آلات کے حوالے سے اہم شواہد حاصل کرنے صہیونی کمانڈو یونٹ کو ایک نئی مشکل میں ڈال دیا ہے۔

القسام بریگیڈ کی جانب سے اشتہاری قرار دیے گئے صہیونی فوجی کمانڈوز کی تصاویر سامنے آنے کے لیے بعد اسرائیلی فوج سینسر شعبے کی جانب سے ان تصاویر کے سوشل میڈیا پر مشتہر کرنے پر پابندی عاید کردی گئی ہے۔ اسرائیلی ملٹری کنٹرولر ارئیل بن افراہام نے ذرائع ابلاغ پر زور دیا ہے کہ وہ حماس کی جانب سے جاری کی گئی تصاویر شائع نہ کریں۔

اسرائیلی تجزیہ نگار کے مطابق حماس کی جانب سے حالیہ کارروائی کی تصاویر سنہ 2010ء میں دبئی میں "موساد” کے ایجنٹوں کے حملے میں شہید ہونے والے حماس رہ نما محمود المبحوح کی تحقیقات سے کافی مشابہت رکھتی ہیں۔ آٹھ سال قبل جب مبحوح کو اسرائیلی گماشتوں نے شہید کیا کی دبئی کے پولیس چیف ضاحی خلفان نے تحقیقات کے بعد ایسے ہی نتائج اخذ کیے تھے اور ملزمان کی تصاویر جاری کی تھیں۔

صہیونی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ آج کے ٹیکنالوجی کے ترقی یافتہ دور میں خفیہ کارروائی کرنا کافی مشکل ہوگیا ہے۔فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے بھی اس باب میں اہم پیش رفت کی ہے۔ حال ہی میں جب اسرائیلی فوج نے غزہ پرحملہ کیا تو مجاھدین نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل کی تنصیبات پر راکٹ حملے کیے تھے۔ ان حملوں کی معیاری تصاویر نے صہیونیوں کو حیران کردیا تھا۔

مختصر لنک:

کاپی