چهارشنبه 30/آوریل/2025

بیت المقدس کے متعدد خاندانوں کو بے دخلی کے اسرائیلی نوٹس

منگل 20-نومبر-2018

اسرائیلی سپریم کورٹ نے بیت المقدس کے خاندان کی جانب سے بے دخلی کے نوٹس کے خلاف اپیل کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے عمارت کی ملکیت کے حوالے سے کیس سننے سے انکار کر دیا ہے۔

اسرائیلی عدالت کے اس فیصلے کے نتیجے میں بیت المقدس کے علاقے شیخ جراح میں بسنے والے فلسطینی خاندان کے 30 بچوں سمیت 40 ارکان کو مہینوں کے اندر اپنے گھروں کو چھوڑنا پڑے گا۔

اس فیصلے کے نتیجے میں شیخ جراح سے تعلق رکھنے والے دیگر فلسطینی خاندانوں کو بھی بے دخلی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

دستاویزات کے مطابق یہ خاندان 1956ء سے شیخ جراح میں رہ رہا ہے اور اس سے پہلے وہ یافا سے ہجرت کر کے شیخ جراح میں آئے تھے۔ یافا میں ان کے دو گھر ابھی تک موجود ہیں اور انہوں نے ان کی تصاویر کو سنبھال کر رکھا ہوا ہے۔

املاک کے قانون کے مطابق 1948 سے پہلے کی املاک کو متروکہ قرار دے کر ریاست کی ملکیت قرار دیا گیا ہے۔ اس کا یہ مطلب لازم نہیں کہ یہ تمام املاک یہودیوں کی ہوں گی۔

فلسطینی خاندان 2008 سے بے دخلی کے حکم کا مقابلہ کررہے ہیں۔ ان کے وکلاء نے مقامی عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ یہ زمین مقامی لینڈ رجسٹری میں باقاعدہ رجسٹر نہیں کی گئی ہے۔ انہوں نے عدالت سے اس زمین کی ملکیت پر فیصلہ دینے کا استدعا کی تھی۔

مختصر لنک:

کاپی