چهارشنبه 30/آوریل/2025

غزہ کی سرحد پر بسنے والے فلسطینیوں کا عذابِ مُسلسل!

پیر 19-نومبر-2018

ویسے تو فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کے سارے فلسطینی صہیونی فوج کی ننگی جارحیت کا بار بار نشانہ بن رہے ہیں مگر غزہ اور سنہ 1948ٕء کے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں قائم سرحد پر آباد فلسطینیوں کی مشکلات دوسروں کی نسبت زیادہ ہیں۔ ان کی زندگیاں اور املاک سب کچھ ہر وقت دائو پر رہتا ہے۔ اس کی وجہ سرحد کی دوسری جانب موجود اسرائیلی فوج ہے جو بغیر کسی وجہ کے آئے روز ان نہتے فلسطینیوں پر گولہ باری کرتی اور انہیں جانی ومالی نقصان پہنچاتی ہے۔

غزہ کی سرحد پر "کیسوفیم” گیٹ کے  سامنے آباد”نجدی” فلسطینی خاندان بھی ان فلسطینی خاندانوں میں سے ایک ہے۔ گذشتہ ہفتے جب اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر جارحیت مسلط کی تو اس وقت بھی نجدی خاندان اسرائیلی بمباری سے متاثر ہوا۔ اسرائیلی آئرن ڈوم کی طرف سے داغا گیا ایک میزائل نجدی خاندان کے کچے مکان پر گرا جس کے نتیجے میں پانچ افراد زخمی ہوئے۔

اسرائیلی میزائل حملے میں نجدی خاندان کے نہ صرف پانچ افراد زخمی ہوئے بلکہ ان کا مکان ملبے کا ڈھیر بن گیا۔

سنہ 2000ء میں اسرائیلی فوج نےغزہ کی سرحد پر بسنے والے فلسطینیوں پرشیلنگ کا نیا سلسلہ شروع کردیا جس کے نتیجے میں سرحد رہنے والے سیکڑوں فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے۔ غزہ کی سرحد پر آباد فلسطینیوں کے ساتھ سرحدی علاقوں میں کسانوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

مستقل خطرہ

نجدی فیملی کےلوگوں کا کہنا ہے کہ کیسوفیم کیمپ کا گیٹ اور ان کا گھر آمنے سامنے ہیں۔ ان کی زندگی مسلسل خطرے میں رہتی ہے کیونکہ اسرائیلی فوجی روزانہ کی بنیاد پر وہاں سے گذرتے ہیں۔

حال ہی میں‌جب اسرائیل کی اسپیشل فورس غزہ کی پٹی میں داخل ہوئی تو سرحد پر ٹریفک کے تمام روٹ تبدیل کردیے گئے۔ ان کے گھر اور اسرائیلی فوجی کیمپ کے درمیان ویسے تھوڑی سی جگہ ہے مگر صہیونی حکام نے اس روز دور دور تک فلسطینیوں کی آمد ورفت بند کردی تھی۔

ایک مقامی شہری محمد نے کہا کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے داغا گیا ایک میزائل ان کے گھر پر گرا جس کے نتیجے میں ان راکھ کا ڈھیر بن گیا۔ وہ بچے کھچے مکان کو سمیٹنے کی کوشش کررہے تھے ایک اور میزائل آ گرا جس کے نتیجے میں پانچ افراد زخمی ہوگئے۔

محمد کی والدہ نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کی بم باری سے زخمی ہونے والا ان کا19 سالہ بیٹا اور 17 سالہ بیٹی دنیا اسپتال مین زیرعلاج ہیں۔ وہ دونوں اسرائیلی فوج کی گولہ باری سے زخمی ہوگئے تھے۔

زخمیوں کا وارڈ

سرحد پر واقع نجدی خاندان کا مکان زخمی ہونے والے فلسطینیوں کے ایک وارڈ کا درجہ رکھتا ہے۔حال ہی میں جب اسرائیلی فوج کی بمباری سے نجدی خاندان کا مکان تباہ ہوگیا تو محمد اور اس کے بھائی نے ایک کمرے کو لکڑیوں کی مدد سے دوبارہ اس لیے تعمیر کرنا ضروری سمجھا کہ ان کا گھر زخمیوں کے لیے وارڈ کا درجہ رکھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ ہمارے گھر میں لائے جانے والے زخمیوں کی مرہم پٹی کا کوئی انتظام نہیں ہوتا مگر جب تک ایمبولینس یا طبی امدادی عملہ نہیں پہنچ جاتا ہم زخمیوں کو وہاں رکھتے ہیں۔

محمد کا کہنا تھا کہ اکثر ایسے ہوتا ہے کہ صہیونی فوج زخمی ہونے والے فلسطینیوں کو اٹھانے کے لیے ایمبولینسوں کو آگے جانے سے کی اجازت نہیں دیتے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں اس وقت تک زخمیوں کا علاج کرنا ہوتا ہے۔

اسرائیلی بمباری کی عینی شاہد ایک بچی نے دالیا نے بتایا کہ میں نے اپنے بھائی کو شدید زخمی حالت میں خود دیکھا۔ ہم اسے اٹھا کر اسپتال لے گئے اور اسپتال پہنچنے میں ہمیں قدم قدم کر اسرائیلی فوج کی طرف سے رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اس دوران اس کے بھائی کا خون مسلسل بہتا رہا۔

مختصر لنک:

کاپی