اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے عسکری ونگ نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنی طاقت کے گھمنڈ میں مبتلا نہ ہو۔ صہیونی ریاست کا مستقبل کتنا خطرناک اور خوف ناک ہے دشمن کو اس کا کوئی اندازہ نہیں۔
ایک فلسطینی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست کا یہ خیال ہے کہ وہ فلسطینی مزاحمت کاروں کی کم توڑنے کے لیے فضائی طاقت کا استعمال کرے گی، مگر دوسری جانب فلسطینی مزاحمت کاروں کی راکٹ ٹیکنالوجی میں تیزی کے ساتھ بہتری اور جدت آ رہی ہے۔ فلسطینی راکٹوں کی رنج، مارنے کی طاقت اور دیگر خصوصیات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ صہیونی دشمن کو اندازہ ہی نہیں کہ مستقل کتنا خطرناک ہے۔
القسام بریگیڈز کے تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ حال ہی میں غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ کے دوران فلسطینی مزاحمت کاروں نے صہیونی ریاست پر راکٹوں کی ایسی بارش کی جس کا دشمن کو اندازہ نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ چھ سال قبل صہیونی دشمن نے حماس کے احمد الجعبری پرقاتلانہ حملے کی کوششیں اس وقت شروع کیں جب یہ کہا گیا کہ القسام کے تیار کردہ راکٹ عسقلان اور سدیروٹ پر تک پہنچ رہے ہیں۔ مگر اس بار اسرائیلی دشمن حیران ہوا کہ راکٹوں کی رینج میں بہت زیادہ اضافہ ہوچکا ہے۔
اسرائیلی فوج اور انٹیلی جنس اداروں کا خیال تھا کہ وہ کوئی بھی خفیہ کارروائی انتہائی آسانی کےساتھ انجام دینے اور کسی بھی قسم کے جانی نقصان کے بغیر بہ حفاظت واپس آجائیں گے مگر دشمن کا یہ اندازہ غلط ثابت ہوا۔
فلسطینی تجزیہ نگار کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو القسام بریگیڈ کے راکٹوں اور فلسطینی مزاحمت قوت کا صحیح اندازہ نہیں۔ مستقبل میں اسرائیل کو زیادہ خطرناک اور خوفناک مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔