اسرائیلی دشمن کی جانب سے غزہ کی پٹی اور دوسرےعلاقوں میں فلسطینی مجاھدین کے خلاف آئے روز کارروائیاں کرتا اور ان کی کامیابی کا دعویٰ کرتا ہے۔ یہ کارروائیاں ایک طرف تو فلسطینیوں پر اپنا رعب جمانے، انٹیلی جنس معلومات کے درست ہونے کی تصدیق کرنے اور دوسری طرف ان کا مقصد فلسطینیوں کو یہ باور کرانا ہوتا ہے کہ اسرائیلی فوج اور اس کے انٹیلی جنس ادارے کسی بھی وقت فلسطین میں کہیں بھی کارروائی کرسکتے ہیں۔
دو روز قبل غزہ کی پٹی خان یونس کے مقام پر اسرائیلی فوجیوں نے گھس کر ایک بزدلانہ کارروائی کے دوران 7 فلسطینی شہید اور 7 زخمی ہوگئے۔ کیا اسرائیل کے لیے یہ کارروائی مفید ثابت ہوگی یا یہ نقصان دہ رہے گی۔ مرکز اطلاعات فلسطین نے اس سوال کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کی ہے۔
رائے عامہ گمراہ کرنے کی کوشش
غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی طرف سے یہ کارروائی ایک ایسے وقت میں کی گئی جب اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو فرانس کے دورے پر تھے۔ انہوں نے عالمی اہمیت کے حامل اجلاس میں شرکت میں مزید رکنے سے معذرت کی اور یہ کہا کہ وہ غزہ میں حالات کو پرسکون بنانے کے لیے واپس جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ غزہ میں جنگ نہیں چاہتے۔ مگر ان کا یہ دعویٰ دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکے مترادف ہے۔ نیتن یاھو اور اس کی حکومت دنیا کو غزہ میں جنگ نہ کرنے کے حوالے سے دھوکہ دے رہی ہے۔ غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائی دراصل حالات کوجنگ کی طرف لے جانے کی کوشش ہے مگر فلسطینی مجاھدین نے دشمن کی اس چال کو بروقت، ذمہ داری اور بیداری کے ساتھ کامیاب کر دیا۔
خیال رہے کہ اتوار 11 نومبر کو اسرائیلی فوج مشرقی خان یونس میں 3 کلو میٹر اندر گھس آئی اور فلسطینی مجاھدین کا تعاقب کرتے ہوئے سات فلسطینی شہید کر ڈالے۔
اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ نے اسرائیلی فوج کی اس مجرمانہ کارروائی کی تفصیلات بیان کی ہیں اور بتایا ہے کہ اس کارروائی میں تنظیم کے خان یونس میں کمانڈر نور برکہ شہید ہوگئے۔
ناکام کوشش
اسرائیلی فوجی ریڈیو کے نامہ نگار "زاحی دبوش” نے اعتراف کیاکہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی مجاھدین کے تعاقب میں کی جانے والی کارروائی ایک ناکام کوشش تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسپیشل فورس نے اس کارروائی کے لیے کوئی احتیاط نہیں برتی اور اسے سہولت کے ساتھ مکمل کرلیا مگر یہ بہت بڑا "ریسک” تھا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ پیرس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں نیتن یاھو نے کہا کہ وہ حماس کو غزہ میں جنگ بندی اورامن کے قیام کے لیے ایک موقع دیں گے اور جنگ سے بچنے کی کوشش کی جائے گی مگر میرے منصوبوں کے برعکس ہو رہا ہے۔
خاموش کارروائی
فلسطینی تجزیہ نگارحمزہ ابو شنب کا کہنا ہے کہ اسرائیلی دشمن خفیہ اور خاموش کاروائی کرکے فلسطینی قوم میں بے چینی سےپیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے مگر اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں مجاھدین کا تعاقب کر کے جہاں اس کارروائی کے لیے میڈیا کو کوریج کا موقع دیا وہیں صہیونی دشمن کو اس کارروائی کا دوگنا نقصان بھی اٹھانا پڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ خان یونس آپریشن کے نتائج بہت زیادہ خطرناک ہوں گے اور فلسطینی مجاھدین اسرائیلی فوج کی اس کارروائی کے لیے جوابی حکمت عملی بھی اپنا سکتے ہیں۔
ڈیل کے لیے مذاکرات
فلسطینی تجزیہ نگار مصظفیٰ الصواف کا کہنا ہےکہ صہیونی دشمن نے حماس کے کمانڈر نورالدین نرکہ کو اغواء کرنے کی کوشش کی تاکہ ان کے بدلے میںغزہ میںیرغمال بنائے گئے اسرائیلی فوجیوں کی رہائی کے لیے کوئی ڈیل کی جاسکے۔ مگر اللہ نے ان کے مقدر میںشہادت کا رتبہ لکھا تھا۔ جب اسرائیلی فوجی فلسطینی مجاھدین کے گھیرے میں آگئے تو انہیں محاصرے نکالنے کے اسرائیلی فوج کی فضائی حرکت میں آگئی جس نے بم باری کر کے فلسطینی مجاھدین کے چنگل سے اسرائیلی فوجیوں کو بچا لیا۔
انہوںنے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کی جارحانہ کارروائی بری طرح ناکامی سے دوچار ہوئی ہے۔ اس کارروائی نے نیتن یاھو اور صہیونی وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین دونوں ایک نئی مشکل میں پھنس گئے ہیں۔