ترکی کے ذرائع ابلاغ نے پراسیکیوٹر جنرل کے حوالے سے بتایا ہے کہ استنبول میں قائم سعودی عرب کے قونصل خانے میں قتل کیے گئے صحافی جمال خاشقجی کی لاش مکمل طور پر تحلیل کر کے سیوریج لائن میں بہا دی گئی تھی۔
الجزیرہ ٹی وی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ترک پولیس کو قونصل خانے کی تلاشی کے دوران ہڈیوں کو تحلیل کرنےکے لیے استعمال ہونے والی "ہائیڈرو فلوریک ایسڈ” اور ایک خاص کیمیکل کے شواہد ملے ہیں جسے سعودی صحافی کو قتل کرنے کے بعد اس کے جسم کو تحلیل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قونصل خانے کے قریب سے سوریج لائن سے بھی اس کیمیکل اور ایسڈ کے شواہد ملے جب کہ سعودی قونصل جنرل محمد العتیبی کی رہائش گاہ سے بھی ایسے شواہد ملے ہیں۔ ترک پولیس کا کہنا ہے کہ خاشقجی کو قتل کرنے کے بعد اس کی لاش قونصل جنرل کی رہائش گاہ پر لائی گئی جہاں اسے تیزاب اور دیگر خطرناک کیمیائی مواد کے ذریعے تحلیل کرکے سیوریج میں بہا دیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی صحافی کو قتل کرنے کےقاتلوں نے اس کا نام و نشان مٹانے کے لیے اس کی لاش خطرناک ایسڈ کے ذریعےتحلیل کی۔
ذرائع کہنا ہے کہ خاشقجی کو قتل کرنے کےبعد اس کی میت کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے پانچ بیگوں میں بند کیا گیا جنہیں بعد ازاں قونصل جنرل العتیبی کی رہائش گاہ پرلایاگیا۔ خاشقجی کے قتل کے بعد اس کی لاش کو تحلیل کرنے کے لیے سعودیہ سے آئے ایجنٹوں ماھر المطرب، صلاح العتیبی اور ذعار الحربی نے مسلسل دو گھنٹے لگا کراس کی میت کو کیمیائی مواد سے تحلیل کیا۔
خیال رہے کہ جمال خاشقجی سعودی حکومت کی پالیسیوں کے ناقد سمجھے جاتے تھے۔ انہیں دو اکتوبرکو استنبول میں سعودی عرب کے قونصل خانے میں دھوکے سے بلا کر قتل کردیا گیا۔ سعودی عرب یہ تسلیم کرچکا ہے کہ خاشجقی کا قتل ایک سوچا سمجھا اور پہلے سے طے شدہ منصوبہ تھا۔