اسرائیلی پولیس نے صہیونی کنیسٹ کے ارکان کو مسجد اقصیٰ پر دھاووں کی اجازت دے دی ہے۔ اس کے بعد یہودی ارکان کنیسٹ تین ماہ میں ایک بارکے بجائے ہر ماہ میں ایک بار قبلہ اول پر دھاوا بول سکتے ہیں۔
عبرانی ریڈیو "کے اے این” کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی پولیس چیف میجر جنرل یورام ھالیوی نے ایک بیان میں کہا کہ اگر مسجد اقصیٰ کی موجودہ حالت برقرار رہتی ہے تو ارکان کنیسٹ کے قبلہ اول میں داخلے پر عاید کردہ پابندی ختم کی جا سکتی ہے۔
ریڈیو رپورٹ کے مطابق اسرائیلی پولیس کی طرف سے یہ اجازت ایک ایسے وقت میں دی گئی ہے جب مسجد اقصیٰ کے سرپرست اردنی حکام اور اسرائیلی انتظامیہ کے درمیان کشیدگی موجود ہے۔ یہ کشیدگی قبلہ اول پر یہودیوں کے دھاووں کے بعد اسرائیل کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کےبعد پیدا ہوئی تھی۔
ریڈیو رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب گیند اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نتین یاھو کی کورٹ میں ہے اور وہ اس مسئلے کو حتمی شکل دیںگے۔ نومبر 2015ء کو اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر یہودی ارکان کنیسٹ کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔