اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال نے خبردار کیا ہے کہ یمن پر مسلط کی گئی جنگ کے نتیجے میں لاکھوں عوام مصیبت کا شکار ہیں۔ غربت، مفلسی، بیماریوں اور جنگ کی تباہ کاریوں کے باعث ہر 10 منٹ میں ایک بچہ لقمہ اجل بن رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال کے "یونیسیف” کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقا کے ڈائریکٹر خیرت کابا لاری نے اردن کے صدر مقام عمان میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ یمن میں جنگ کے باعث ہر دس منٹ میں ایک بچہ لقمہ اجل بن رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یمن بچوں کے حوالے سے جھنم بچ چکا ہے۔ صرف 50 یا 60 فی صد نہیں بلکہ یمن میں ہر بچہ اور ہربچی مصیبت کا شکار ہیں اور موت کے منہ میںہیں۔
عالمی ادارے کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ یمن میں 18 لاکھ بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، غذائی قلت کے باعث 4 لاکھ بچوں کی زندگی دائو پرلگی ہوئی۔ متاثرین میں 40 فی صد بچے الحدیدہ میں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یمن میں ہرسال 5 سال سے کم عمر کے 30 ہزار بچے اور علاج اور مناسب خوراک نہ ملنے کے باعث لقمہ اجل بن جاتےہیں۔
خیال رہے کہ سنہ 2014ء سے یمن میں جاری لڑائی میں ایک طرف عالمی سطح پرتسلیم شدہ صدر عبد ربہ منصور ھادی کی حکومت اور دوسری طرف حوثیوں کی جماعت انصاراللہ مد مقابل ہیں۔ مارچ 2015ء سے سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک نے بھی یمن میں صدر عبد ربہ منصور ھادی کی حمایت میںحملے شروع کر رکھے ہیں جس کے نتیجے میں ملک بدترین تباہی کا شکار ہے۔