چهارشنبه 30/آوریل/2025

معاشی بحران، فلسطینی اتھارٹی کو دھڑن تختہ کا خدشہ: یو این، یورپی یونین

منگل 6-نومبر-2018

اقوام متحدہ اور یورپی یونین نے خبردار کیا ہے کہ اگر فلسطینی اتھارٹی کو درپیش معاشی بحران حل نہ کیا تو اس کے نتیجے میں فلسطینی اتھارٹی کا سقوط ہوسکتا ہے اور غزہ میں موجودہ معاشی بحران مزید گھمبیر ہونے کا اندیشہ ہے۔

عبرانی اخبار "یسرائیل ھیوم” نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ مشرق وسطیٰ کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی نیکولائے ملاڈینوف اور یورپی یونین کے عہدیداروں نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کو دی جانے والی رقم فلسطینی اسیران اور شہداء کے لواحقین کو دیے جانے کے خدشے کے تحت بند نہ کرے اور اس کے لیے کنیسٹ میں کسی قسم کی قانون سازی نہ کی جائے ورنہ اس کے نتیجےمیں فلسطینی اتھارٹی کا دھڑن تختہ ہوسکتا ہے۔

اقوام متحدہ اور یورپی یونین فلسطینی اتھارٹی کے ٹیکسوں کی رقم روکنے کے لیے کنیسٹ میں قانون سازی صہیونی ریاست اور اس کے اداروں کو زوال کا شکار کرسکتی ہے۔ فلسطینی اتھارٹی پہلے ہی اقتصادی بحران کا شکار ہے۔ اگر اس کے ٹیکسوں کی رقم روکی جاتی ہے تو اس کے نتیجے میں فلسطینی اتھارٹی ایک نئے بحران سے دوچار ہوسکتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اس وقت ایک ارب ڈالر کے بجٹ خسارے کا سامنا کررہی ہے اور فلسطینی اتھارٹی کے بعض ڈونر ممالک امداد دینے سے ہاتھ کھینچ چکے ہیں۔

عبرانی اخبار کےمطابق یورپی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگراسرائیلی کنیسٹ نے فلسطینی ٹیکسوں کی رقم روکنے کا قانون منظور کیا تو فلسطینی اتھارٹی کو امداد دینے والے بہت سے ممالک بھی امداد روک دیں‌گے۔ فلسطینی اتھارٹی کو ترقیاتی منصوبوں کے لیے دی جانے والی رقم انسانی امور پر صرف کی جانے لگے گی۔

عبرانی اخبار کے مطابق اسرائیل کے سیاسی اور سیکیورٹی ادارے فلسطینی اتھارٹی کو مالی بحران سے دوچار کرنے کے کسی بھی قانون کے حوالے سے پہلے متردد ہیں۔ کنیسٹ نے چھ ماہ قبل اس قانون پر ابتدائی رائے شماری کی تھی جس میں فلسطینی اسیران اور شہداء کو ملنے والے وظائف روکنے کے لیے فلسطینی اتھارٹی کو ٹیکسوں کی ادائی روکنے کی سفارش کی گئی تھی۔

اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ فلسطینی اتھارٹی ہرسال فلسطینی شہداء اور اسیران کی کفالت پر ایک ارب شیکل 30 کروڑ ڈالر خرچ کرتی ہے۔اس رقم کا ایک بڑا حصہ اسرائیل سے ملنے والے ٹیکسوں سے اداکیا جاتا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی