اسرائیل کے عبرانی اخبار”ہارٹز” نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت اور فوج کی طرف سے فلسطینی عوام کو غزہ میں حماس کے خلاف بغاوت پر اکسانے کی پوری کوشش کی گئی مگر فلسطینی عوام کو حماس کے خلاف بغاوت پرآمادہ کرنے میں ناکام رہا ہے۔
عبرانی اخبار "ہارٹز” کے نامہ نگار "زیفی برئیل” نے اپنے مضمون میں لکھا کہ غزہ کی پٹی کی سرحد پر کئی ماہ سے جاری مظاہروں کے دوران اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کو حماس کے خلاف اکسانے کی کوشش کی گئی مگر فلسطینیوں نے اسرائیل کو یہ پیغام دیا ہے کہ وہ حماس کے خلاف علم بغاوت بلند نہیں کریں گے۔
اسرائیلی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں حماس کی اپیل ہر ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آتے اور اسرائیل کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے مر مٹنے کا اعلان کرتے ہیں۔ اگر فلسطینی حماس کے خلاف بغاوت کرتے تو بہت پہلے کر لیتے۔ وہ اسرائیل کی طرف سے مسلط کی گئی پابندیوں کا مسلسل سامنا کررہےہیں۔ ناکہ بندی برداشت کررہے ہیں مگر حماس کے خلاف بغاوت نہیں کرتے۔
اسرائیلی دانشور کا کہنا ہے کہ حماس کےحوالے سےصہیونی ریاست کی پرانی پالیسی جاری ہے۔ غزہ کی ناکہ بندی دراصل حماس کے خلاف ہے اور اس کا مقصد غزہ کے عوام کو حماس کے خلاف اکسانا ہے۔ تاہم اسرائیل کا یہ حربہ کامیاب نہیںہوسکا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ اسرائیل غزہ پر مستقل پابندیوں کے نظام پر چل رہا ہے تاکہ غزہ کے عوام کو حماس کے خلاف اکسایا جائے۔
زیفی برئیل کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں حماس کی حکومت کو ختم کرنا چاہتا ہے مگر اسرائیل اپنے ان اہداف میں کامیاب نہیں ہوسکا ہے۔