اسرائیلی وزارت دفاع کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2015ء کے بعد غرب اردن اور بیت المقدس میں فلسطینی مزاحمتی خاندانوں کے 45 مکانات مسمار کیے گئے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کا یہ رپورٹ کنیسٹ "پارلیمنٹ” کی خارجہ وسیکیورٹی کمیٹی کے سامنے پیش کی گئی جس میںکہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج یا آباد کاروں پرحملوں میں ملوث کسی بھی فلسطینی کا مکان مسمار کردیا جاتا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا مسمار کیے گئے چار ایسے مکانات بھی شامل ہیں جو ابھی زیرتعمیر تھے۔
اسرائیلی وزارت دفاع کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے 5 مکانات مسمار کیے گئے، جب کہ غرب اردن میں 40 مکانا مسمار کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق مزاحمتی کارروائی کے بعد دو ماہ کے اندر اندر اجتماعی سزا کے طورپر فلسطینیوں کے گھر مسمار کردیئے جاتے ہیں۔ ان میں سے ایسے 30 فی صد مکانات بھی شامل ہیں مسمار کرنے کا اسرائیلی فوج کا کوئی ارادہ نہیں تھا مگر ان میں رہنے والے کسی نا کسی فلسطینی نے اسرائیل کے خلاف مزاحمتی کارروائیوں میں حصہ لیا جس پر انہیں مسمار کیا گیا۔