چهارشنبه 30/آوریل/2025

اسرائیل عربوں کےتاج و تخت کیسے بچا پائے گا؟

جمعرات 1-نومبر-2018

اکتوبر کے پہلے ہفتے میں فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر سلفیت میں "برکان” صنعتی یہودی زون  کی ارئیل یہودی کالونی میں ایک فلسطینی اشرف نعالوۃ نے فائرنگ کر کے دو غاصب صہیونیوں کو جہنم واصل اور ایک کو زخمی کر دیا اور خود بہ حفاظت جائے واردات سے فرار ہو گیا۔ ایک ماہ سے اسرائیل نے اشرف نعالوۃ کی تلاش کے لیے غرب اردن بالخصوص شمالی شہروں کی مٹی بھی چھان ماری ہے۔

ایسا کوئی دن نہیں گذرتا کہ اسرائیلی فوج ٹینکوں، توپوں، بھاری بھرکم گاڑیوں اور اسلحہ کے ساتھ فلسطینیوں کے گھروں میں گھس کرتلاشیاں لیتی  اشرف نعالوۃ کو تلاش کرنے کی کوشش کرتی ہے۔

ایک نہتے مجاھد کی تلاش کے لیے اسرائیلی فوج، پولیس، انٹیلی جنس ادارے اور یہودی تنظیمیں اور آباد کاروں نے اپنا زور صرف کردیا ہے۔ ڈرون طیاروں، خفیہ مشنوں اور تمام تر حربوں کے استعمال کے باوجود صہیونی اب تک اشرف نعالوۃ کو حراست میں لینے میں ناکام ہیں۔

نعالوہ کی گرفتاری صہیونی ریاست کے لیے ایک ڈرائنا خواب بنی ہوئی ہے۔ آئے روز فلسطینیوں میں انتباہی نوٹسزتقسیم کیے جا رہےہیں کہ اشرف نعالوۃ کی روپوشی میں مدد کرنے والوں کو سنگین نتائج بھگتنا ہوں‌گے۔ ایسے افراد کے گھروں کو مسمار کردیا جائےگا۔ انہیں علاقے سے نکال دیے  جانے، گرفتار کرنے اور سخت انفرادی اور اجتماعی سزا دینے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں مگر صہیونی فوج نعالوۃ کو حراست میں لینے میں ناکام ہے۔

اسرائیل کے عبرانی ٹی وی چینل 13 کے مطابق اسرائیلی فوج کی طرف سے سلفیت، نابلس اور طولکرم کے فلسطینیوں میں انتباہی نوٹس تقسیم کیے ہیں کہ اگر کوئی شہری اشرف نعالوہ کی مدد کرے گا تو اسے اس کا خمیازہ بھگتنا ہوگا۔

مسلسل ایک ماہ سے اسرائیلی فوج غرب اردن کے شمالی علاقوں میں چھان بین کررہی ہے۔ گھر گھر تلاشی، ایک ایک گاڑی اور سڑکوں پرچلنے والے راہ گیروں اور پیدل افراد کو بھی تلاشی کی آڑ میں ہراساں کیا جاتا ہے۔

عبرانی ٹی وی چینل نے استفسارکیا ہے کہ ایک نہتا فلسطینی جس نے صہیونی ریاست کے انٹیلی جنس اداروں کو چکرا کررکھ دیا ہے۔ صہیونی ریاست ایک نہتے فلسطینی کے سامنے بے بس ہے اور اسے تلاش کرنے میں ناکام ہے۔ ایٹمی اسلحہ رکھنے، دنیا کے جدید ترین مواصلاتی سسٹم رکھنے کے باوجود اشرف نعالوۃ کو تلاش کرنے یا اسے پکڑنے میں ناکام ہے۔

یہ سب کچھ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب دوسری جانب اسرائیلی حکومت کے عرب ممالک کے ساتھ راہ ورسم اور ملاقاتیں بڑھ رہی ہیں۔ ایک ایسی ریاست جس کے تمام ادارے ایک فلسطینی کے سامنے عاجز وبے بس ہوں بھلا وہ عرب ممالک کے حکمرانوں کے اقتدار اوران کے تخت وتاج کو کیسے بچا سکتی ہے۔

حال ہی میں جب اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے سلطنت اومان کے حکمران سلطان قابوس بن سعید کے ساتھ ملاقات کی خبر اور تصاویر سامنے آئیں تو اس سے پوری عرب دنیا بالخصوص فلسطینی قوم کو بہت صدمہ پہنچا۔ اس کے ساتھ ساتھ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایک اسرائیلی سپورٹس ٹیم کا استقبال کیا گیا جن کہ اسرائیلی وزیرہ کو ابو ظہبی میں حکام سے ملاقاتیں کرتے اور شہر کی سب سے بڑی مسجد کا دورہ کرتے دیکھا گیا۔ یہ واقعات اس بات کی نشاندہی اور غمازی کرتے ہیں کہ اسرائیل عرب دنیا کے قریب ہونے اور اپنی علاقائی اور عالمی تنہائی ختم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ دوسری جانب عرب ممالک  بالخصوص خلیجی ریاست کے حکمران اپنے تخت بچانے کے لیے اسرائیل کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

اس میں شبہ نہیں کہ عرب ممالک کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام کے لیے رسمی کوششیں بہت آگے تک جا چکی ہیں تاہم عرب اقوام کی رائے حکمران طبقے سے الگ ہے۔ حکمران اسرائیل کے ساتھ غیراعلانیہ دوستی کرچکے مگر عوام صہیونیوں کے ساتھ دوستی کے کسی بھی طورپر روادار نہیں ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ اس وقت عرب ممالک کے حکمرانوں اور عوام کےدرمیان اختلافات کی خلیج پائی جاتی ہے۔ اسرائیل عرب ممالک سے تعلقات کےقیام کے لیے دوڑے چلا آ رہا ہے جب کہ عرب ممالک کے حکمران اپنے اقتدار بچانے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیل کے سامنہ کاسہ لیس ہیں۔

اسرائیلی ریاست جو خود زوال کی طرف بڑھ ہی ہےہے بھلا وہ کس طرح عرب ممالک کے شاہوں، بادشاہوں اور شہزادوں کے تاج تخت کو بچا سکے گی۔

مختصر لنک:

کاپی