جمعه 15/نوامبر/2024

فلسطینی مزاحمتی خاندانوں کی علاقہ بدری کے لیے اسرائیلی قانون سازی

پیر 29-اکتوبر-2018

اسرائیل کے عبرانی ٹی وی چینل 7 نےاپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ حکومت نے ایک نئے مسودہ قانون کی منظوری کی تیاری کررہی ہے جس کے تحت فلسطین میں آباد مزاحمتی خاندانوں کو فلسطین سے بے دخل کردیا جائے گا۔

عبرانی ٹی وی کی رپورٹ میں‌بتایا گیا ہے کہ کل 28 اکتوبر اتوار کے روز اسرائیلی کابینہ نے اس نام نہاد قانون پر بحث کی جس کی منظوری کے بعد فلسطینی مزاحمتی خاندانوں کو ملک بدر کیا جاسکے گا۔

یہ مجوزہ آئینی بل دائیں بازو کے انتہا پسند یہودی رکن کنیسٹ  اور "جیوش ہوم” کے رکن موتی ریگیو نے پیش کیا ہے۔ اس مسودے میں تجویز دی گئی ہے کہ غر اردن میں متعین اسرائیلی فوج کے کمانڈر کو فلسطینی مزاحمتی خاندانوں کو ان کےشہروں سے بے دخل کرنے کا اختیار دیا جائے۔

مسودہ قانون پیش کرنے والے موتی ریگیو کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے یہ ایک اہم سنگ میل ہے۔ اسرائیل میں قانون کے نفاذ کے لیے ہمیں ایسے قوانین منظور کرنا ہوں گے۔ انہوں‌نے بتایا کہ مسودہ قانون کو اسرائیلی انٹیلی جنس اداروں بالخصوص "شاباک” کی حمایت حاصل ہوگی۔

بل کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ قانون کی منظوری کے بعد غرب اردن میں موجود کسی بھی فلسطینی مزاحمتی خاندان کو فوری طور پر بے دخل کیا جاسکے گا۔ فلسطینی مزاحمتی خاندانوں کی بے دخلی کے لیے طاقت کا استعمال کرنےکی بھی سفارش کی گئی ہے۔
]

مختصر لنک:

کاپی