چهارشنبه 30/آوریل/2025

اسرائیل سے تعلقات کے قیام کی کوئی تجویز زیر غور نہیں: صدر پاکستان

پیر 29-اکتوبر-2018

پاکستان کے صدر عارف علوی نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی نہ کوئی تجویز زیر غور آئی ہے نہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کیے جا رہے ہیں۔  یہ وضاحت صدر عارف نے اتوار کو استنبول روانگی سے قبل میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران کہی۔

تاہم دوسری جانب اپوزیشن جماعت جے یو آئی ایف کے رہنما مولانا فضل الرحمن نے اپنے ایک بیان میں اسرائیلی طیارے کی پاکستان آمد کی خبر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ طیارہ اتر چکا ہے اور آدھی تصدیق تو عمان کی حکومت نے کی ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ دو روز کے دوران سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر اسرائیلی طیارے کی پاکستان آمد کی خبر گردش کرنے کے بعد پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ایک بیان میں اسے مسترد کیا ہے۔

‘کسی اسرائیلی طیارے کی پاکستان کے کسی بھی ایئرپورٹ پر آمد کی افواہ میں قطعی کوئی صداقت نہیں کیونکہ ایسا کوئی طیارہ پاکستان کے کسی بھی ایئرپورٹ پر نہیں اترا۔’

یہاں سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ پاکستان جس کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں کیا دونوں ملکوں میں حالیہ طور پر ہونے والی مبینہ ملاقات یا رابطہ دونوں ملکوں کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے۔

مسلم دنیا کے اہم ممالک ترکی، اردن، عمان اور مصر کے اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات ہیں۔ لیکن پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا اور اس کے اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کے سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ اسی فہرست میں پاکستان کے ساتھ ایران بھی شامل ہے۔

کچھ ماہ قبل سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ اسرائیل کو اپنی سرزمین کا حق حاصل ہے۔

سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان فی الحال کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہیں تاہم دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں گذشتہ چند سالوں میں بہتری آئی ہے۔

سنہ 2003 میں بھی سابق صدر مشرف نے پاکستان اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات قائم کرنے کے حوالے سے قومی سطح پر مکالمے کا عندیہ دیا تھا۔

مختصر لنک:

کاپی