اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے اعلیٰ اختیاراتی وفد کے سلطنت اومان کے دورے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ خلیجی ریاست کے ساتھ تعلقات کے قیام کی صہیونی کوششیں ناقابل قبول ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور اومان کے درمیان جس نوعیت اور سطح کے تعلقات کے قیام کی بھی کوشش کی جا رہی ہے وہ فلسطینی قوم کے لیے قابل قبول نہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور اومان کے درمیان دوستانہ مراسم کے قیام کی کوششوں کے نتائج انتہائی خطرناک ہوں گے اور ان کوششوں کے اثرات فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق بالخصوص حق خودارادیت کے لیے جاری جدو جہد پر مرتب ہوں گے۔
بیان میں خلیجی ریاست اومان سے بھی مطالبہ کیا گیاہے وہ اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے قیام کی کوششوں کو مسترد کردے اور کسی اسرائیلی لیڈر کو اپنے ہاں مدعو نہ کرے۔
حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل اس وقت اپنے جرائم کی وجہ سے عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہے اور اپنی عالمی تنہائی کو ختم کرنے کے لیے عرب ممالک کے قریب ہونے کی کوشش کررہا ہے۔ کسی عرب ملک کا اسرائیل کے ساتھ تعلق استوار کرنا فلسطینی قوم کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کے مترادف ہوگا۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے ایک اعلیٰ اختیاراتی وفد کے ساتھ اومان کے دارالحکومت مسقط کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے اومان کے سلطان القابوس بن سعید سے بھی ملاقات کی تھی۔