پنج شنبه 01/می/2025

اسرائیلی فلسطینی مظاہرین کی ٹانگیں کیوں توڑ رہا ہے؟

جمعرات 25-اکتوبر-2018

فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج نے ہر طرح کی دہشت گردی اور جارحیت روا رکھی ہوئی ہے۔ 30 مارچ 2018ء کے بعد حق واپسی اور غزہ کی ناکہ بندی کے خاتمے کے لیے جاری احتجاج کے دوران قابض فوج نے طاقت کا اندھا دھند استعمال کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

اسرائیلی فوج کی طرف سے مظاہروں میں حصہ لینے والے فلسطینیوں پرصہیونی فوج کی طرف سے طاقت کے حربے استعمال کیے جاتے ہیں۔ فلسطینیوں کے اعصاب کو منجمد کرنے والی آنسوگیس اور خون کی شریانوں کے اندر تک اترنے والی زہریلی گیسوں کا استعمال بھی معمول ہے مگراس کے ساتھ ساتھ  ایک اور چیز بھی دیکھنے میں آئی ہے۔ وہ یہ کہ اسرائیلی فوج غزہ کی سرحد پر احتجاج کرنے والوں کی ٹانگوں پر گولیاں ماری جاتی ہیں تاکہ وہ دوبارہ احتجاج میں شامل نہ ہوسکیں۔

مرکز اطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی سرحد پر احتجاج کرنے والے فلسطینیوں کی ایک بڑی تعداد ایسی بھی ہے جو ٹانگوں سے یا تو معذور ہوگئے ہیں یا ان کی ٹانگیں زخمی ہوئی ہیں۔ بہت سے ایسے ہیں جو ایک یا دونوں پائوں سے معذور ہیں۔ یہ فلسطینی اب تا حیات معذور ہو چکے ہیں۔

ان مظاہروں میں اب تک 22 ہزار فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں۔ ان میں سے بیشتر کے پائوں میں گولیاں ماری گئیں اور انہیں جسمانی طور پر معذور کردیا گیا۔

اعصاب شکن حملے

غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے جہاد الاریکہ بھی شامل ہیں۔ جہاد ایک ماہ قبل غزہ کی سرحدی باڑی کے قریب گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے۔ 23 سالہ جہاد المصری دائیں ٹانگ کی پنڈلی میں گولی گلی جس کے نتیجے میں ٹانگ کی رگیں کٹ گئیں اور وہ اب پائوں سے معذور ہوچکا ہے۔

جہاد المصری کا کہنا ہے کہ میں مسلسل 45 دن سے شدید تکلیف اور معذوری کی کیفیت میں ہوں‌۔ زخمی ہونے کے بعد میری ٹانگ کا پلستر کیا گیا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ میں ایک سال تک تندرست نہیں ہوسکتا جب کہ معذوری اب پوری عمر کی ہے۔

جہاد اب تک متعدد بار اس کی ٹانگ کا آپریشن کیا جا جاچکا ہے مگر اس کی ٹانگ میں لگنے والی گولی کے اثرات کو بچایا نہیں جاسکا۔

اسی طرح جہاد المصری کے کزن  21 سالہ سلیمان المصری کی پنڈلی میں گولی ماری گئی۔ اس کاکہنا ہے میرے پائوں میں زخم کی وجہ سے ورم پیدا ہوگیا ہے اور اکثر بجلی کے جھٹکوں کی طرح تکلیف ہوتی ہے۔

اس نے بتایا کہ وہ غزہ کی مشرقی سرحد پر 30 مارچ کو ہونے والے مظاہرے میں شریک تھا۔ گولی لگنے کے بعد میں احتجاج میں شامل نہیں ہوسکا۔

مئی کا قتل عام

ایک زخمی فلسطینی نوجوان احمد عیاد نے بتایا کہ وہ 14 مئی کو غزہ کی کی مشرقی سرحد پر جمع ہونے والے مظاہرین میں شامل تھا۔ احمد عیاد کو چودہ مئی کو اسرائیلی فوج نے احتجاج کے دوران گولیاں ماریں۔

اس کا کہنا ہے کہ علاج کے دوران مجھے اندازہ ہوا کہ میں ایک پائوں سے محروم ہوچکا ہوں۔ میری دائیں ران بھی سہولت سے حرکت نہیں کرسکتی۔

اس کے بھائی 32 سالی علاء کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے کی گئی فائرنگ سے ایک گولی میری ٹانگ کے پار ہوگئی تاہم گولی لگنے کے باوجود اس کی ٹانگ کی رگیں بچ گئیں۔

مختصر لنک:

کاپی