ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے اپنی سیاسی جماعت کے ارکان پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی منصوبہ بندی کئی دن پہلے کی گئی تھی۔
ترک صدر کا کہنا تھا ترکی کے پاس ٹھوس ثبوت موجود ہیں کہ دو اکتوبر کو سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے ‘وحشیانہ’ قتل کی منصوبہ بندی پہلے سے کی گئی تھی۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ مشتبہ افراد پر استنبول میں مقدمہ چلایا جائے۔
انھوں نے سعودی عرب سے مطالبہ کیا کہ وہ جواب دے کہ جمال خاشقجی کی لاش کہاں ہے اور اور اس کارروائی کا حکم کس نے دیا۔
صدر ایردوآن نے تصدیق کی کئی اس مقدمے میں سعودی عرب میں 18 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ تاہم انھوں نے جمال خاشقجی کی موت کے حوالے سے جمع کیے گئے ثبوتوں کی تفصیل ظاہر نہیں کی۔
اس موقع پر انھوں نے جمال خاشقجی کی گمشدگی کے بعد سے ذرائع ابلاغ میں نشر ہونے والی آڈیو یا ویڈیو ریکارڈنگ کا بھی ذکر نہیں کیا۔
صدر ایردوآن نے کہا تھا کہ سعودی باشندوں کی ٹیم ٹیمیں قتل کے سے کچھ دن اور گھنٹے پہلے مختلف پروازوں سے استنبول آئی تھیں۔
منگل کو شاہ سلمان نے سعودی کابینہ کے اکلاس کی صدارت کی، جس کے بعد جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ہلاکت کا ذمہ دار جو کوئی بھی ہوگا وہ اس کے خلاف کارروائی کرے گا۔
سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان نے دارالحکومت ریاض میں خاشقجی خاندان سے ملاقات کی جن میں جمال خاشقجی کے صاحبزادے صلاح بن جمال بھی شامل تھے۔
اس سے قبل منگل کو ہی ترک صدر رجیب طیب ایردوآن نے بھی خاشقجی خاندان سے ٹیلی فون ہر بات جیت کی تھی جس میں انھوں نے تعزیت کا اظہار کیا اور کہا تھا کہ وہ اس قتل کے معاملے کو حل کرنے کے لیے وہ سب کچھ کریں گے جو وہ کر سکتے ہیں۔
جمال خاشقجی امریکی اخبار ‘واشنگٹن پوسٹ’ کے ساتھ منسلک تھے۔ ان کے ساتھ کیا واقعہ پیش آیا، سعودی عرب ان کے حوالے سے بیان تبدیل کررہا ہے۔ سعودی عرب کی جانب سے کئی دنوں تک یہ کہنے کے بعد کہ وہ زندہ ہیں سعودی حکام نے تسلیم کیا کہ وہ ہلاک ہوگئے ہیں۔
ادھر سعودی وزیرِ خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ جمال خاشقجی کی ہلاکت کی مکمل اور مفصل تحقیقات کی جائیں گی۔ ان کا یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیر کو دیے گئے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے کہ جس میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ جمال خاشقجی کی موت کے حوالے سے سعودی حکام کی جانب سے فراہم کردہ وضاحتوں سے مطمئن نہیں ہیں۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’جو کچھ میں نے سنا ہے میں اس سے مطمئن نہیں اور امید کر رہا ہوں کہ مجھے بہت جلد مزید معلومات حاصل ہوں گی۔‘
جمال خاشقجی دو اکتوبر کو سعودی قونصل خانے میں داخل ہونے کے بعد سے نہیں دیکھے گئے اور ان کی گمشدگی کے چند دن بعد ہی ترکی نے کہا تھا کہ انھیں قتل کر دیا گیا ہے جس کی سفاکی سے منصوبہ بندی کی گئی تھی۔