امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سعودی حکام کی جانب سے دی گئی وضاحتوں کو ‘تاریخ میں حقائق چھپانے کی سب سے بری کوشش’ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان خاشقجی کے قتل میں ہوسکتا ہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ جس کسی نے بھی اس قتل کی منصوبہ بندی کی ‘اس کو سخت مشکل میں ہونا چاہیے۔’
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بھی کہا ہے کہ امریکا اس قتل کے ’ذمہ داران کو سزا دے گا‘ اور اس معاملے میں ملوث 21 ملزمان کے ویزے منسوخ کیے جا رہے ہیں اور مستقبل میں ان کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کی جا رہی ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ کے مطابق ان افراد کا تعلق سعودی خفیہ اداروں، رائل کورٹ اور وزارتِ خارجہ سے ہے۔
جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے پر امریکا پر اپنے اہم اتحادی سعودی عرب کے خلاف اقدامات کے حوالے سے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔
منگل کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا: ‘یہ منصوبہ شروع سے ہی بہت ناقص تھا۔ اور پھر اس پر عمل بھی بہت برے طریقے سے کیا گیا اور اس کی پردہ پوشی تو تاریخ میں سب سے بری تھی۔’
انھوں نے مزید کہا: ‘جس کسی نے بھی اس کی منصوبہ بندی کی تھی وہ بہت مشکل میں ہوگا اور اس کو ہونا بھی چاہیے۔’ خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں کبھی واپس نہ آنے کے لیے داخل ہوئے۔
واضح رہے کہ دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کیے جانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے حوالے سے سعودی حکام نے متفرق وضاحت دیتے رہے جیسے انھوں نے تقریباً دو ہفتے تک اس بات پر اصرار کیا کہ وہ زندہ ہیں اور اسی روز قونصل خانے سے واپس چلے گئے تھے۔
تاہم گذشتہ ہفتے سعودی حکام نے اس بات کو تسلیم کیا کہ 59 سالہ صحافی کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ سعودی حکام کا کہنا ہے کہ یہ قتل سعودی شاہی خاندان کی اجازت کے بغیر ہونے والی ایک باغیانہ کارروائی کے دوران ہوا۔
محکمۂ خارجہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا ہے وہ اور امریکی صدر ‘صورتحال سے خوش نہیں ہیں۔’ اور مشتبہ ملزمان کے خلاف اقدامات پر کام جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم واضح کر رہے ہیں کہ امریکا خاشقجی کو تشدد کے ذریعے خاموش کرنے کے اس سفاک اقدام کو برداشت نہیں کرے گا۔