جرمن وزیرخارجہ ھایکوس ماس نے کہا ہے کہ فی الحال سعودی عرب کو اسلحہ کی فروخت کے لیے حالات سازگار نہیں ہیں۔ برلن الریاض کو اس صورت میں اسلحہ فروخت کرے گا کہ اگر سعودی حکومت مقتول صحافی جمال خاشقجی کے کیس کی شفاف تحقیقات کرتا ہے۔
جرمن ٹی وی سے بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جب تک خاشقجی کیس کی تحقیقات جاری ہیں اور ہمیں اس کے حقائق کا پتا نہیں چل جاتا کہ خاشقجی کے قتل میںکون قصور وار ہے اس وقت تک سعودیہ کو اسلحہ فروخت نہیںکیا جائے گا۔
مسٹر ماس کا کہنا تھا کہ خاشقجی کا قتل انتہائی افسوسناک اور صدمے کا باعث ہے۔ سعودی عرب کو اس واقعے کے حقائق سامنے لانا ہوں گے۔
خیال رہے کہ صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر کو استنبول کے سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد غائب ہوگئے تھے۔ ترک حکام کا کہنا تھا کہ انہیں قونصل خانے میں داخل ہونے کے بعد قتل کردیا گیا تھا مگر سعودی عرب اس سے انکار کرتا رہا ہے۔ دو روز قبل سعودی حکومت نے ڈرامائی انداز میں اعلان کیا کہ خاشقجی قونصل خانے میں جھگڑے کے دوران مارے گئے تھے۔ تاہم اس حوالے سے ترکی کی تحقیقات سامنے نہیں آئی ہیں۔ خود سعودی عرب بھی اب دفاعی پوزیشن میں ہے اور عالمی جگ ہنسائی سے بچنے کے لیے خاشقجی کیس میں جھوٹ شامل کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔