شنبه 16/نوامبر/2024

نیتن یاھو کی دھمکی نے 2012ء کی جنگ سے پہلے والی پوزیشن پیدا کر دی

جمعرات 18-اکتوبر-2018

ایک سینیر فلسطینی تجزیہ نگار اور اسرائیلی امور پر گہری نظر رکھنے والے دانشور نے کہا ہے کہ صہیونی ریاست کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی طرف سے غزہ پر فوج کشی کی دھمکیوں نے سنہ 2012ء کی جنگ سے پہلے والی پوزیشن پیدا کر دی ہے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق تجزیہ نگار ڈاکٹر صالح النعامی نے "فیس بک” پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں لکھا کہ غزہ کی پٹی اس وقت حالت جنگ میں ہے۔ نیتن یاھو کی فوج کشی کی دھمکی نے 2012ء کی جنگ سے پہلے والی پوزیشن پیدا کردی ہے۔

النعامی نے کہا کہ اسرائیلی فوج غزہ کی سرحد پر جنگی تیاریوں میں مصروف ہے اور اس نے اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے خلاف وسیع پیمانے پر فوجی قوت جمع کر رکھی ہے۔ ان تیاریوں اور نیتن یاھو کی گیڈر ببھکیوں نے ایسی کیفیت پیدا کردی ہے جیسی 2012ء کی جنگ سے 24 گھنٹے قبل پیدا ہوگئی تھی۔

خیال رہے کہ حالیہ ایام میں صہیونی فوج اور اسرائیلی حکومت کے عہدیداروں نے غزہ کی پٹی پر جنگ مسلط کرنے کی باربار دھمکیاں دی ہیں اور حماس کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان کیا ہے۔ دوسری طرف غزہ میں مجاھدین نے بھی جوابی کارروائی کرنے کی تیاریاں شروع کی ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی