کویت کی پارلیمنٹ "مجلس الامۃ” کے اسپیکر مرزوق علی الغانم نے جنیوا میں عالمی پارلیمانی اتحاد کے اجلاس سے خطاب میں فلسطینیوں کے خلاف قابض اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کی ایسے سخت الفاظ میں مذمت کی جس پر صہیونی ریاست سخت سیخ پا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق جنیوا میں منعقدہ عالمی پارلیمانی اتحاد کے اجلاس سے خطاب میں کویتی سیاست دان کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیل کو یہ گمان ہے کہ فلسطینی اس کے مظالم کے سامنے سفید پرچم لہرائیں گے تو یہ ناممکن ہے۔ صہیونی ابلیسوں کی یہ توقع پوری نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام نے 50 سال سے زیتون کی شاخ تھام رکھی ہے مگر انہیں اس کے جواب میں ھاون راکٹوں، میزائلوں اور بموں کا سامنا ہے۔ جب فلسطینی اپنے دفاع کے لیے پتھر اٹھاتے ہیں تو صہیونی ان پر خود کار رائفلوں سے فائرنگ کرتے ہیں۔
مرزوق الغانم نے کہا کہ غاصب صہیونیوںنے 70 سال سے فلسطینیوں کا جینا حرام کر رکھا ہے۔ ان کے حقوق غصب کیے گئے ہیں۔ میں ان غاصبوں سے کہتا ہوںکہ تم ایک فلسطینی کے گھر میں ماتم برپا کرتے ہو وہ اس کے مقابلے میں 10 شادیاں کرتے ہیں۔ تم ایک فلسطینی کو شہید کرتے ہو وہ 10 پیدا کرتے ہیں۔ تمہاری ایک گولی کے مقابلے میں وہ ہزاروں نغمے، قصیدے اور نعرے تیار کرتے ہیں۔ یہی ہماری اخلاقیات ہیں۔
انہوں نے فلسطینی قوم کے ساتھ ہونے والے مظالم کی روک تھام کے لیے عالمی سطح پر موثر مہم چلانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے عالمی پارلیمنٹ سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی روک تھام کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
کویتی پارلیمنٹ کے اسپیکر کی تقریر پر صہیونی وفد نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔ جب وہ تقریر کر رہے تھے تو صہیونی وفد بہ طور احتجاج واک آئوٹ کر گیا۔