فلسطین کے علاقے غرب اردن میں تحریک فتح سے وابستہ ایک ڈاکٹر پر نامعلوم افراد نے وحشیانہ تشدد کیا ہے جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی بتائے جاتے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں فلسطینی اتھارٹی کی پابندیوں کی مخالفت کی پاداش میں انہیں کئی بار قتل کی دھمکیاںدی جاتی رہی ہیں۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عما الدین المصری کو شدید زخمی اور بے ہوشی کی حالت میں رام اللہ کی ایک سڑک سے اٹھا کر اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ وہ فلسطینی وزارت صحت سے وابستہ ہیں اور انہیں گھر سے ڈیوٹی پر جاتے ہوئے نامعلوم افراد نے یرغمال بنا کر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔
ڈاکٹر المصری کے جسم پر تشدد کے واضحنشانات موجود ہیں۔ انہیں شدید زخمی حالت میں رام اللہ کے سرکاری اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق وہ ہوش میں آگئے ہیں مگر ان کی حالت بدستور خطرے میں بتائی جاتی ہے۔
ڈاکٹر المصری کے اہل خانہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نامعلوم مسلح افراد نےانہیںاغواء کے بعد تشدد کا نشانہ بنایا۔ ذرائع کہنا ہے کہ انہیں غزہ کی پٹی پر فلسطینی اتھارٹی کی طرف سےعاید کردہ پابندیوں کی مخالفت کی سزا دی گئی۔ اہل خانہ نے ڈاکٹر المصری پر قاتلانہ حملے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ ڈاکٹر عماد الدین المصری غزہ کی پٹی کے علاقے خان یونس سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ ان دنوں رام میں میم ہیں۔ انہیں عباس ملیشیا متعدد بار حراست میں لے کرتشدد کا نشانہ بنا چکی ہے۔ ان پر غزہ کے خلاف فلسطینی اتھارٹی کی پابندیوں پر سخت تنقید کا الزام عاید کیا جاتا رہا ہے۔