اسرائیلی وزیراعظم پابندیوں اور بدترین ناکہ بندی کےشکار فلسطینی علاقے غزہ کی پٹی میں کبھی جنگ مسلط کرنے اور کبھی فوجی کارروائی کے بغیر مسئلے کے حل کے بیانات دے رہے ہیں۔
دو روز قبل انہوں نے دھمکی دی تھی کہ اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے پرتشدد احتجاج کو روکنے کے لیےجنگ کی تیاری کررہی ہے۔ تاہم بعد میں انہوںنے اپنےایک بیان میں کہا کہ ہم غزہ کا مسئلہ جنگ کے بغیر حل کرنا چاہتےہیں۔
منگل کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں نیتن یاھو نے کہا کہ ہمارے پاس غزہ کے مسئلےکے حل کے کئی راستےہیں، ان میں فوجی کارروائی اور دیگر آپشن شامل ہیں، مگر ہم فوجی کارروائی میں پہل نہیں کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم غزہ کی پٹی کے اطراف میں بسنے والے یہودی آباد کاروں کو فلسطینیوں کی طرف سے آگ کے گولے پھینکے جانے سے تحفظ فراہم کریں گے۔ ہم غزہ کی پٹی کی سرحد پر مسلسل آگ کا کھیل نہیں دیکھنا چاہتے۔ صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے فوجی کارروائی کے بجائے پرامن کوششوں کو ترجیح دی جائے گی۔
نیتن یاھو نے محمود عباس غزہ کی پٹی پر اقتصادی پابندیاں عاید کر رکھی ہیں اور غزہ کے فلسطینی جزوی طورپر ہم پر جنگ مسلط کیے ہوئے ہیں، ایسے حالات میں ہم ہاتھ پائوں باندھ کر نہیں بیٹھ سکتے۔