قطر کی جانب سے اقوام متحدہ کی معاونت سے غزہ کی پٹی میں پاور جنریشن کے لیے ایندھن کا عطیہ کیا ہے جس پر فلسطینی اتھارٹی کی قطر پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہغزہ کی پٹی میں بجلی کے بحران کے حل میں مدد دینا جرم اور سرخ لکیر عبور کرنے کے مترادف ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کو اپنے ذریعے سے اطلاع ملی ہے کہ قطر کی طرف سے ایندھن کا عطیہ گذشتہ روز غرب اردن کی "کرم ابو سالم” گذرگاہ سے غزہ کو ارسال کیا گیا۔ اطلاع ہے کہ قطر کی طرف سے ایندھن سے لدے 6 آئل ٹینکر غزہ بھیجے گئے ہیں۔ یہ ایندھن غزہ کے اکلوتے بجلی گھر کو ایندھن فراہم کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قطر اور اقوام متحدہ کے تعاون سے غزہ کو روز مرہ کی بنیاد پر ایندھن فراہم کیا جائے گا اور آنے والے دنوں میں اس کی مقدار میں اضافے کا بھی امکان ہے۔ قطر کی طرف سے ایندھن کی فراہمی کا مقصد غزہ کی پٹی میں ایندھن اور بجلی کے بحران پر قابو پانے میں مدد فراہم کرنا ہے۔
ادھر فلسطینی اتھارٹی نے غزہ کی پٹی کو ایندھن کی فراہمی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اپنے ہی عوام کے خلاف دشمنی کا مظاہرہ کیا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے کہا گیا ہے کہ قطر کا غزہ کو ایندھن فراہم کرنا اور اس بارے میں اتھارٹی کو اعتماد میں نہ لینا فلسطینی دھڑوں میں مصالحتی کوششوں کو ناکام بنانے کی کوشش ہے۔
اسرائیلی اخبار "ہارٹز” کے مطابق قطر نے غزہ کی پٹی میں ایندھن کی سپلائی کے لیے کروڑوں ڈالر صرف کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قطر کی طرف سے یہ اقدام اقوام متحدہ کے مشرق وسطیٰ کے لیے مندوب نیکولائے میلاڈینوف اور قطری سفیر محمد العمادی کے درمیان ہونے والی طویل بات چیت کے بعد کیا گیا ہے۔