اسرائیل کی عبرانی یونیورسٹی کی ایک فلسطینی نژاد امریکی طالبہ کو کئی روز سے "اللد” شہر میں قائم بن گوریون ہوائی اڈے پر حراست میں رکھا گیاہے۔ اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ لارا قاسم اسرائیل کے بائیکاٹ کے لیے جاری عالمی تحریک ‘BDS’ کی سرگرم رکن ہے اور اسے اسرائیل میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق لارا قاسم کا معاملہ اس وقت اسرائیل کی مرکزی عدالت میں ہے۔ عدالت فیصلہ کرے گی کہ آیا لارا قاسم کو اسرائیل میں داخل ہونے اور عبرانی یونیورسٹی میں تعلیم جاری رکھنے کی اجازت دینا ہے یا نہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیلی میڈیا میں آنے والی اطلاعات کے مطابق 22 سالہ لارا قاسم گذشتہ منگل سے ‘بن گوریون’ ہوائی اڈے پر قید ہے اور اسے اسرائیل داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔
عبرانی اخبار ‘ہارٹز’ کے مطابق لارا قاسم کے دادا اور دادی دونوں فلسطینی تھے جو امریکا میں آباد ہوگئے تھے۔ لارا کو اسرائیلی قونصل خانے کی طرف سے تعلیمی ویزہ جاری کیا گیا تھا اور وہ اسی ویزے کے تحت اسرائیل کی عبرانی یونیورسٹی میں داخل ہوئیں مگر امریکا واپس جانے کے بعد اسے دوبارہ اسرائیل میں داخل ہونےسے روک دیا گیا ہے۔ وہ اسرائیلی یونیورسٹی میں "ہیومن رائٹس” کے مضمون میں ایم اے کررہی ہیں۔
دوسری جانب انسانی حقوق کے کارکنوں نے لارا قاسم کو ہوائی اڈے پر حراست رکھنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا فلسطینی نژاد طالبہ کو روکنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔