امریکی قومی سلامتی کے مشیر جون بولٹن نے کہا ہے کہ امریکا کی ‘دہشت گردی کے خلاف جنگ’ کی نئی پالیسی کا دائرہ وسیع کیا گیا ہے۔ نئی اسٹریٹیجی میں ایران، لبنانی حزب اللہ کے ساتھ ساتھ امریکا کا اگلا ہدف فلسطینی تنظیمیں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” اور اسلامی جہاد کو بھی شامل کیا جائے گا۔
وائیٹ ہائوس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں مسٹر بولٹن کا کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی اسٹریجی کے اہداف اور دائرے میں توسیع وقت کی ضرورت ہے۔ امریکا دہشت گردوں کے خلاف فوجی اور غیر فوجی دونوں طرح کے حربے استعمال کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم امریکا کے اندر اور باہر جہاں بھی خطرہ محسوس کریں گے دشمن کو نشانہ بنائیں گے۔ امریکا کی سرحدوں کا دفاع، اس کے بنیادی ڈھانچے کا تحفظ کرنے کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دوسرے ممالک کے ساتھ بوجھ تقسیم کیا جائے گا۔
جون بولٹن نے کہا کہ نئی اسٹریٹیجی میں دہشت گردی کی معاونت کرنے والے ممالک اور تنظیموں کو نشانہ بنایا جائے گا۔ ایران 1979ءکے بعد دہشت گردی کا سب سے بڑا سپانسر ہے۔ امریکا ایران کے تیل کی خریداری کو صفر تک لے جانا چاہتا ہے اور اس حوالے سے موثر کوششیں جاری رکھیں گے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ حزب اللہ، حماس اور اسلامی جہاد کو ایران کی طرف سے مدد مل رہی ہے اور یہ گروپ امریکا کے اندر اور باہر امریکی مفادات کے لیے خطرہ ہیں۔