اسرائیلی ریاست کے غاصبانہ قبضے کے خلاف لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کرنے والے فلسطینی شہری عبدالمنعم ابو حمید کے اہل خانہ کا مکان مسمار کرنے سے روکنے کے لیے اسرائیلی سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کےمطابق کلب برائے اسیران کے لیگل یونٹ کی طرف سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ شہید ابو حمید کے اہل خانہ کا مکان دو بار پہلے بھی مسمار کیا جا چکا ہے اور اسرائیلی حکام انتقامی کارروائی کے تحت مکان کو دوبارہ مسمار کرنا چاہتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی سپریم کورٹ سے انہیں انصاف کی توقع نہیں کیونکہ عموما صہیونی عدالتوں کے فیصلے فوجی حکام کی حمایت میں ہوتے ہیں مگر وہ اپنا قانونی فریضہ پور کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ اسرائیلی سپریم کورٹ سے رجوع کرکے ان وہ عالمی اور علاقائی اداروں کو بھی بیدار اورمتوجہ کرنا چاہتے ہیں جو صہیونی ریاست کے جرائم اور فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری پر خاموش تماشائی ہیں۔
قابض صہیونی فوج نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں ایک فلسطینی خاندان کو مکان فوری طورپر خالی کرنے کا حکم دیا ہے تاکہ اسے مکمل طورپر مسمار کیاجائے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق قابض اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ میں قائم ’الامعری‘ پناہ گزین کیمپ میں موجود شہید عبدالمنعم ابو حمید کا چار منزلہ مکان مسمار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ابو حمید کے اہل خانہ کو ایک تین ہفتے قبل مکان خالی کرنےکانوٹس جاری کیا گیا تھا۔ انہیں ایک بار پھر مکان خالی کرنے کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مکان کو خالی کرنے کا نوٹس ابو حمید کےوالد اسلام محمد یوسف ناجی ابو حمید کو پہنچایا دیا گیا ہے۔ اس نوٹس میں کہا گیا ہے کہ وہ مکان فوری طورپر خالی کردیں تاکہ اس کی مسماری کا آپریشن شروع کیا جاسکے۔
خیال رہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے ابو حمید اور ان کے اہل خانہ کا مکان کا کچھ حصہ سنہ 1990ء کو مسمار کردیا گیا تھا۔ ابو حمید کواسرائیلی فوج نے ایک صہیونی انٹیلی جنس ادارے ’شاباک‘ کے ایک اہلکار کو قتل کرنے کے الزام میں گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔ اس کے بعد شہید کے اہل خانہ کو کئی بار انتقامی کاروائیوں سے گذرنا پڑا جس میں ان کے مکان کے ایک حصے کی مسماری بھی شامل ہے۔