چهارشنبه 30/آوریل/2025

‘الخان الاحمر’ کی مسماری اسرائیل کا جنگی جرم ہے: ایمنسٹی

جمعرات 4-اکتوبر-2018

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ‘ایمنسٹی انٹرنیشنل’نے مشرقی بیت المقدس کے نواحی علاقے ‘الخان الاحمر’ کے مسمار کیے جانے اور سیکڑوں فلسطینیوں کو زبردستی ان کے گھروں سے نکالنے کے اقدام کوجنگی جرم قرار دیا ہے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی عالمی تنظیم کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر ‘الخان الاحمر’ کو مسمار کیا جاتا ہے تو اس کے نتیجے میں فلسطین میں قائم کی گئی تمام غیر قانونی یہودی کالونیوں کو قانونی حیثیت حاصل ہو جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ فلسطینی شہروں اور قصبوں سے فلسطینی آبادی کونکال باہر کرنے کی راہ ہموار ہوگی۔ اس لیے ایسا کرنا سنگین نوعیت کا جنگی جرم ہوگا۔

خیال رہے کہ صہیونی حکومت نے ‘الخان الاحمر’ کی مسماری کے لیے 2 اکتوبر کی ڈیڈ لائن مقرر کی تھی۔ صہیونی حکام کی طرف سے مقامی فلسطینی آبادی کو وارننگ دی گئی ہے کہ وہ رضاکارانہ طورپر قصبہ خالی کردیں ورنہ طاقت کے ذریعے انہیں وہاں سے نکال باہر کیاجائے گا۔

منگل کے روز ‘الخان الاحمر’ میں اسرائیلی فوج کی ممکنہ کارروائی کے خلاف سیکڑوں فلسطینیوں نے گھروں سے باہر نکل کر دھرنا دے دیا تھا۔ دھرنے کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ مقامی فلسطینی آبادی کا کہنا ہے کہ وہ صہیونی ریاست کے غاصبانہ اور ظالمانہ اقدام کے خلاف مزاحمت کریں گے۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ‘ایمنسٹی’ کے مطابق ‘الخان الاحمر’ میں فلسطینیوں کو زبردستی نکال باہر کرنے کے نتیجےمیں خون خرابے کا اندیشہ ہے اور اگر ایسا کوئی ناخوش گوار واقعہ پیش آتا ہے تو اس کی تمام تر ذمہ داری اسرائیل پرعاید ہوگی۔

انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست کا ‘الخان الاحمر’ کو مسمار کرنا وہاں پر بسنے والے 180 فلسطینیوں کو ظالمانہ طریقے سے ان کے گھروں سے محروم کرنا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی