اسرائیلی فوجیوں نے غزہ کے سرحدی علاقے میں ایک گذرگاہ کے نزدیک احتجاجی مظاہرے میں شریک ایک فلسطینی بچے کو گولی مار کر شہید کردیا ہے۔
غزہ میں فلسطینی وزارت ِ صحت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایریز بارڈر کراسنگ پر تعینات اسرائیلی فوجیوں نے بدھ کو پندرہ سالہ فلسطینی لڑکے کو سر میں گولی ماری تھی۔ اس کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ اپنے زخموں کی تاب نہ لا کر اپنے خالق حقیقی سے جا ملا ہے۔ شہید ہونے والے فلسطینی نوجوان کی شناخت احمد سمیر ابو حبل کے نام سے کی گئی ہے۔ ابو حبل کو اس وقت گولی ماری گئی جب وہ ‘تحفظ پناہ گزین ریلی 4″ کے عنوان سے ایک مظاہرے میں شریک تھا۔ تشدد کے نتیجے میں 24 فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔
اس واقعے کے ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ سمیر ابو حبل کو اشک آور گیس کا کنستر لگا تھا۔ اسرائیلی فوج نے فوری طور پر اس واقعے کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
اسرائیل اور غزہ کے درمیان واقع سرحدی علاقے میں بدھ کو ہزاروں فلسطینیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔ وہ اسرائیل اور مصر سے غزہ کی ناکا بندی ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
واضح رہے کہ غزہ کے مکین اسرائیل کی سرحدی باڑ کے نزدیک 30مارچ سے احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں۔ وہ 1948ء میں اسرائیل کے قیام اور فلسطینی سرزمین پر قبضے کے وقت اپنے آبائی علاقوں سے بے دخل کیے گئے عرب خاندانوں کی واپسی کا مطالبہ کررہے ہیں۔ان احتجاجی مظاہروں کے دوران میں اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے اب تک کم سے کم 205 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔