چهارشنبه 30/آوریل/2025

غزہ میں صحت کا بحران پیدا کرنے میں اسرائیل کا ہاتھ ہے: عالمی رپورٹ

جمعرات 4-اکتوبر-2018

فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی طرف سے مسلط کی گئی ناکہ بندی کے نتیجے میں مقامی آبادی کو سنگین مشکلات اور بحرانوں کا سامنا ہے۔ ایک عالمی رپورٹ میں غزہ کی پٹی میں دوملین انسانوں کو درپیش طبی، معاشی اور سماجی مشکلات کی ذمہ داری اسرائیل پر عاید کی گئی ہے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں بعض مقامی انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی ادارہ صحت کے اشتراک سے ایک سیمینار کا اہتمام کیا گیا۔سیمینار میں غزہ کے عوام کو درپیش طبی اور دیگر مشکلات کے بارے میں ماہرین نے اپنی آراء کااظہار کیا۔

اس موقع پر عالمی ادارہ صحت کی طرف سے ایک رپورٹ پیش کی گئی جس میں غزہ کے باشندوں کو درپیش مالی مشکلات کے بارے میں بتایا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں مقامی فلسطینی آبادی کو درپیش طبی مشکلات کا ذمہ دار اسرائیل ہے جس نے غزہ کی پٹی پر مسلسل بارہ سال سے معاشی پابندیاں عاید کر رکھی ہیں۔

رپورٹ میں عالمی ماہرین اور انسانی حقوق کے مندوبین کی طرف سے 2017ٗء کے دوران اسرائیلی پابندیوں کے نتیجے میں غزہ کے عوام کو درپیش مشکلات کا احوال بیان کیا گیا ہے۔ عالمی ادرے نے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی پابندیوں کے باعث خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے اور کہا ہے کہ غزہ کے عوام کو طبی سہولیات فراہم نہ کی گئیں تو اس کے نتیجے میں ایک ایسا سنگین بحران پیدا ہوگا جس کے نتیجے میں اموات کی شرح میں بے پناہ اضافہ ہوجائے گا۔

سیمینار سے خطاب میں عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جیرالڈ روکشاؤپ نے کہاکہ فلسطینی اراضی کےعوام کو درپیش چیلنجز میں ایک بڑا چیلنج مقامی آبادی کو طبی سہولیات فراہم کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نہ صرف غزہ بلکہ غرب اردن اور بیت المقدس میں بسنے والے فلسطینیوں کو میسر طبی سہولیات میں 54 فی صد کمی آئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صحت ہرانسان کا بنیادی حق ہے۔

 انسانی حقوق کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے ذریعے غرب اردن اور بیت المقدس جب کہ غزہ پر محاصرے کے ذریعے علاج معالجے کی سہولیات سلب کررہا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی