جمعه 15/نوامبر/2024

ستمبر میں مسجد ابراہیمی 80 مرتبہ اذان سے محروم

منگل 2-اکتوبر-2018

قابض صہیونی فوج اور پولیس کی جانب سے فلسطین کے مغربی کنارے کے تاریخی شہرالخلیل کی تاریخی جامع مسجد میں فلسطینی شہریوں کی نمازوں کی ادائی اور اذان پر پابندیوں کا ناروا اور غیرقانونی سلسلہ بدستور جاری ہے۔ رپورٹس کے مطابق ستمبر  کے دوران مسجد ابراہیمی کے دروبام 80  بار اذان سے محروم رہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق الخلیل شہر کے محکمہ اوقاف ومذہبی امور کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا ہے کہ مسجد ابراہیمی میں اذان اور نماز پرصہیونی پابندیوں میں غیر معمولی اضافہ سامنے آیا ہے۔ ستمبر کے مہینے میں یہودیوں کے مذہبی تہواروں کی آڑ میں تاریخی مسجد میں نماز کی ادائی پر80 بار پابندی عاید کی گئی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ مسجد ابراہیمی میں اذانوں اور نمازوں کی ادائی پرپابندی مذہبی آزادیوں پر حملے کے مترادف ہے اور صہیونی یہ غیرقانونی کارروائیاں روز مرہ کی بنیاد پر کررہے ہیں۔

خیال رہے کہ فلسطین کے تاریخی شہر الخلیل میں قائم مسجد ابراہیمی جسے حرم ابراہیمی بھی کہا جاتا ہے کی نسبت جلیل القدر پیغمبر حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نسبت کی جاتی ہے۔ وہیں پر حضرت ابراہیم علیہ السلام کا مزار بھی ہے۔ سنہ 1994ء میں ایک یہودی دہشت گرد نے مسجد میں نماز فجر کے وقت گھس کر نمازیوں پر حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں 29 نمازی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔

اس واقعے کو بنیاد پر بنا کر اسرائیل نے مسجد ابراہیمی کو دو حصوں میں تقسیم کردیا۔ مسجد کا 45 فی صد حصہ مسلمان نمازیوں کے لیے جب کہ 55 فی صد یہودی انتہا پسندوں کے لیے مختص کیا گیا۔ مسجد کی زمانی اعتبار سے بھی تقسیم کی گئی۔ اس تقسیم کے باوجود مذہبی مواقع کی آڑ میں اسرائیلی انتظامیہ مسلمانوں کو مسجد ابراہیمی میں داخل ہونے پراکثر پابندی عاید کیے رکھتی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی