فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی اٹھائے جانے کے لیے سرگرم عوامی کمیٹی کے چیئرمین اور رکن پارلیمنٹ جمال الخضری نے کہا ہےکہ اسرائیلی پابندیوں کے نتیجے میں غزہ کو ہرماہ صنعتی اور تجارتی شعبے میں پانچ کروڑ ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
غزہ کی پٹی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں جمال الخضری نے بتایا کہ اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث غزہ کی پٹی میں حالیہ برسوں کے دوران 2500 کار خانے بند ہوچکے ہیں۔ غزہ کا تاجر اور صنعت کار بدترین بے روزگاری اور معاشی بحران کا سامنا کررہا ہے۔
انہوں نے فوری طورپر غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ غزہ کی درآمدات اور برآمدات پر عاید کردہ پابندیوں کے اٹھائے جانے تک غزہ میں نہ تو امن ہوسکتا ہے اور نہ جاری معاشی بحران ختم ہوسکتے ہیں۔
جمال الخضری کا کہنا تھا حالیہ بحران سےنکلنے کے لیے فوری طور پر شروع کیے جانے والے منصوبوں کو بحال اور فعال کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی پابندیوں کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں بے روزگاری کی شرح 70 فی صد تک جا پہنچی ہے۔
انہوں نے عرب ممالک، مسلم دنیا اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی طرف سے عاید کردہ معاشی پابندیوں کوختم کرانے اور غزہ میں فوری طور پر تجارتی، صنعتی اور کاروباری سرگرمیاں شروع کرانے کے لیے اپناکردار ادا کریں۔