فلسطین کے ایک نوجوان حافظ قرآن نے اپنا نام روشن کرنے کے ساتھ ساتھ قرآن سے تعلق کی بدولت پورے ملک اور قوم کا عالمی سطح پر نام روشن کیا ہے۔
فلسطینی نوجوان موسیٰ مدفع نے حال ہی میں کروشیا میں حفظ اور تلاوت کلام پاک میں اول آنے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ کروشیا میں قرآن مقابلے میں 42 ممالک کے 75 حفاظ اور قرآء کرام نے حصہ لیا۔
موسیٰ مدفع کی اول نمبر پرآنے پر سوشل میڈیا پر تہینتی پیغامات کا تانتا بندھ گیا۔ سوشل میڈیا پر کارکنوں نے مدفع کی کامیابی کو پوری فلسطینی قوم اور ملت اسلامیہ کے لیے باعث فخر قرار دیا۔
دلی مراد جو پوری ہوئی
مرکز اطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے موسیٰ مدفع نے کہا کہ بچپن ہی سے وہ قرآن کا عالمی مقابلہ جیت کر فلسطین کا نام روشن کریں۔
اس نے کہا کہ جب مجھے پتا چلا کہ کروشیا میں قرآن پاک کا عالمی مقابلہ ہو رہا ہے تو میں اس نے حصہ لینے کا اعلان کیا۔ میری کامیابی پورے فلسطینی قوم کے نوجوانوں اور قوم کی اجتماعی کامیابی ہے۔ اس نے بتایا کہ مین جامعہ النجاح میں شریعہ کالج کا طالب علم ہوں اور میں نے رواں سال ہونے والے امتحانات میں 95 فی صد نمبرات حاصل کرکےکامیابی حاصل کی تھی۔
خیال رہے کہ موسیٰ مدفع کی قرآن کے عالمی مقابلے میں یہ پہلی شرکت نہیں بلکہ وہ اس سے قبل تیونس، کویت، متحدہ عرب امارات میں ہونے والے مقابلوں میں حصہ لیا اور بہترین پوزیشنیں حاصل کیں۔
والد کے تاثرات
موسیٰ مدفع کے والد نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیٹے کا عالمی مقابلہ قرآن میں حصہ لینا اور اس میں پہلی پوزیشن حاصل کرنا ہمارے کنبے اور پوری قوم کے لیے باعث فخر ہے۔ مجھے سب سے زیادہ خوش اس بات پرہے کہ میرے بیٹے نے کتاب اللہ کو بہترین انداز میں یاد کیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موسیٰ مدفع نے قرآن کریم حفظ کرنے کا سلسلہ اس وقت شروع کیا تھا جب وہ نابلس میں عسکر کیمپ کے ایک اسکول میں تیسری جماعت کا طالب علم تھا۔ وہ اس وقت بھی قرآن کریم کو خوش الحانی کے ساتھ یاد کرتا۔ اس نے فلسطین کے معروف قرآء اور اساتذہ الشیخ معاذ النابلسی، الشیخ زیاد عبدالجواد اور الشیخ محمد ابو العز سے حفظ، قرآت اور تجوید مکمل کیا۔ موسیٰ کے والد کا کہنا تھا ان کے بیٹے نے 18 سال کی عمر کو پہنچنے سے قبل ہی قرآن حفظ کرلیا تھا۔ اس کے علاوہ اس نے میٹرک کا امتحان 95.3 فی صد نمبروں کے ساتھ پاس کرکے اپنی صلاحیت کا لوہا منواہا تھا۔