فلسطین میں ابلاغی آزادیوں کے حوالے سے کام کرنے والے گروپ کی ’مدیٰ‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ سال 2018ء میں قابض صہیونی فوج نے فلسطینی علاقوں میں صحافتی آزادیوں اور ابلاغی حقوق کی 638 خلاف ورزیاں کیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق رواں سال میں قابض فوج کے ہاتھوں صحافتی حقوق کی پامالیوں کے واقعات میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔
رپورٹ کے مطابق مئی میں فلسطینی اتھارٹی کی پولیس کے ہاتھوں صحافتی حقوق کی خلاف ورزیاں کی گئیں۔ رواں سال قابض فوج کی طرف سے خواتین اور مرد صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ان میں سے 8 خاتون صحافی کارکنوں کو فلسطینی اتھارٹی اور پانچ کو اسرائیلی فوج کی طرف سے انتقامی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ گذشتہ ماہ اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے چار صحافی زخمی زخمی ہوئے۔ یہ واقعات غرب اردن اور غزہ میں مظاہرین کی کوریج کے دوران پیش آئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قابض صہیونی فوج کی طرف سے فلسطینی علاقوں میں آزادی اظہار رائے دبانے کے لیے فلسطینی صحافیوں کا گلہ گھونٹا جا رہا ہے۔ صحافیوں کو گرفتار کیا جاتا۔ ان کے آلات توڑےجاتے اور تشدد کرکے انہیں خوف و ہراس میں ڈالا جاتا ہے۔