مصر کی ایک اپیل کورٹ نے ’کرادسۃ قتل عام‘ کیس میں اخوان المسلمون کے زیرحراست کارکنوں کو سزائے موت، عمرقید اور دیگر سزاؤں کی توثیق کی ہے۔
مصری ذرائع ابلاغ کے مطابق مصر کی ایک فوجی عدالت کی طرف سے ’کرادسہ‘ کے مقام پر پولیس کے ساتھ تصادم کے خونی واقعے میں اخوان المسلمون کے 20 کارکنوں کو سزائے موت، 80 کو عمرقید،34 کو 15 سال قید اور ایک کارکن کو 10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ یہ سزا اپیل کورٹ میں چیلنج کی گئی تھی مگر اپیل عدالت نے فوجی عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔
’کرادسۃ قتل عام‘ کا واقعہ 19 ستمبر 2013ء کو مصر کے پہلے منتخب صدر محمد مُرسی کی برطرفی کے چند ہفتے بعد پیش آیا جب کرادستہ کے مقام پر اخوان المسلمون کے ایک وفادار گروپ نے آر پی جی گولوں، خود کار مشین گنوں اور آلات سے فو اور پولیس پر حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں میجرجنرل سمیت پانچ فوجی افسر،ایک کرنل، سات پولیس افسران ہلاک ہوگئے تھے۔ حملہ آوروں نے لاشیں قبضے میں لے کران مثلے بنائے جس کے نتیجے میں وہ ناقابل شناخت ہوگئی تھیں۔
بعد ازاں مصری فوج نے ایک کارروائی میں کرادستہ قتل عام میں ملوث اخوان کارکنوں کو حراست میں لے لینے کے بعد ان پرمقدمہ چلایا۔ عدالت نے بیس ملزمان کو سزائے موت اور ایک سو کے قریب ملزموں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔