شنبه 16/نوامبر/2024

جس مرض کا علاج ڈاکٹر نہ کر سکے شہد کی مکھی نے کر دیا!

ہفتہ 15-ستمبر-2018

فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کے عوام جہاں ایک طرف بدترین معاشی بحران کا سامنا کر رہے ہیں تو دوسری طرف انہیں علاج معالجے میں بھی سنگین مشکلات درپیش ہیں۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں دیر البلح کے مقام پر ایک ایسا طبی مرکز ہے جہاں دوا یا خوراک کے ذریعے علاج کے بجائے ماہرین  شہد کی مکھی کے ’ڈنگ‘ سے علاج کراتے ہیں۔

یہ طبی مرکز دیرالبلح میں دن ساڑھے بارہ بجے کھل جاتا ہے۔ یہ طبی مرکز ایگری کلچرانجینیر راتب سمور کی نگرانی میں کام کر رہا ہے۔ راتب سمور شہد کے ذریعے مختلف ادویات بھی تیار کرتے ہیں مگر اس مرکز کی سب سے اہم بات شہد کی مکھی کے ذریعے ڈنگ مارنا ہے۔

غزہ کی پٹی میں ابتر معاشی بحران کے شکار عوام کے لیے یہ ایک متبادل ذریعہ علاج ہے۔

طبی فواید

غزہ کی پٹی کے عوام کا کہنا ہے کہ شہد کی مکھی کے ڈنگ سے بیماریوں کا علاج ایک پرانی طریقہ ہے اور اس کے کئی طبی فواید ہیں۔ یہ طریقہ علاج روایتی ہونے کے ساتھ معاصر دور میں بھی استعمال کیا جاتا ہے اور اسے کافی مجرب طریقہ علاج سمجھا جاتا ہے۔

اگرچہ سرکاری سطح پر اس طریقہ علاج کو تسلیم نہیں کیا گیا مگر اس کے فواید سے کسی کو انکار نہیں۔ سمور مرکز صحت میں روزانہ کی بنیاد پر سیکڑوں افراد اپنے علاج کے لیے آتے ہیں۔

سمور طبی مرکز میں علاج کے لیے آنے والوں میں محمد ابو طعمیہ نامی ایک نوجوان بھی شامل ہیں۔ وہ اپنی ایک نادربیماری’SCLEROSIS‘ یعنی بافتوں، دماغ اور رگوں کے سکڑجانے کی شکل میں نمودار ہوتی ہے۔

علامات

اس بیماری کی علامات میں پورے جسم کے اعضاء میں درد، ہر عضو میں اکڑاؤ، پسلیوں میں کھنچاؤ، چلنے میں مشکل، نظر کی کم زوری، سانس لینے میں دقت اور زیادہ پیدل چلنے کی مشکلات پیداہوتی ہیں۔

مرکز اطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے ابو طعیمہ کا +-کہنا تھا کہ اسے یہ بیماری بچپن سے لاحق ہے۔ آج تک اس نے کرٹزون استعمال کرتا رہا ہوں۔ پچھلے دو سال سے اس نے اس بیماری کا اسپتالوں میں علاج کرایا۔

کم خرچ بالا نشین

بافتوں کے سکڑ جانے کے مرض کا اسپتالوں میں علاج کا دورانیہ کم سے کم تین ماہ ہے اور ہر ماہ 500 سے 1000 شیکل تک اس پر خرچ آتا ہے جب کہ شہد کی مکھی کے ڈسنے کے علاج کے تین مراحل میں ایک مرحلے پر 20 شیکل کا خرچ آتا ہے جو کہ روایتی طریقہ علاج سے بہت سستا ہے۔

ایک مقامی شہری 35 سالہ احمد دحلان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے والد کے ہمراہ سمور طبی مرکز میں آیا۔ اس کے والد بینائی اور آنکھوں کی بیماری کا شکار ہیں۔ وہ دو ماہ سے آنکھوں میں تکلیف محسوس کررہےہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ راتب سمور نے ان کے مرض کے علاج کے لیے شہد کی مکھی کے ڈنگ کے ساتھ ساتھ آنکھوں میں شہد ڈالنے کا طریقہ بھی استعمال کیا۔ اب ان کی بینائی بہتر ہو رہی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 1979ء سے وہ شہد کی مکھیوں کے ساتھ وابستہ ہیں۔ جب میں نے یونیورسٹی کی تعلیم مکمل کی تو میں اس کے بعد شہد کی مکھیاں پالنے میں سرگرم ہوگیا۔

 اس دوران میرے والد کو کمر میں تکلیف شروع ہوگئی۔ میں نے شہد کے فواید کے پیش نظر شہد کے ذریعے ہی ان کا علاج شروع کیا جو کامیاب رہا۔

سنہ 2003ء میں انہوں نے ایک طبی مرکز قام کیا جس میں باقاعدگی کے ساتھ مختلف امراض کے شکار افراد کا اعلاج کیا جانے لگا۔

مختصر لنک:

کاپی