فلسطینی اتھارٹی کی ناروا پابندیوں کےنتیجے میں فلسطینی عوام سنگین مشکلات سے دوچار ہیں۔ صدر عباس کی انتقامی سیاست کی ایک تازہ مثال حال ہی میں اس وقت دیکھی گئی جب ایک سابق فلسطینی اسیر نے تنگ آ کر بہ طور احتجاج اپنا بستر گھر سے سے اٹھا کر سڑک پر بچھا لیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق 16 سال تک صہیونی زندانوں میں قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والے ابراہیم البرغوثی کی ملک وقوم کے لیے دی جانے والی قربانیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے ان کے خاندان کی کفالت کے لیے دیا جانے والا وظیفہ بند کر دیا۔ اس پر انہوں نے بہ طور احتجاج رام اللہ میں المنارہ چوک میں احتجاجا دھرنا دے دیا۔
ابراہیم البرغوثی کی دھرنے کی تصاویر سوشل میڈیا اور مقامی ذرائع ابلاغ میں بھی شائع ہوئی ہیں۔ ان میں انہیں سڑک پر کاغذی کارٹن بچھا کر ان پر لیٹے دیکھا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ احتجاج کرنے کے لیے دوسرے سابق فلسطینی اسیران کی طرف سے لگائے گئے کیمپ میں جانا چاہتے تھے مگر فلسطینی اتھارٹی کی انتقامی پالیسی اور عباس ملیشیا کی انتقامی سیاست کے باعث وہ تنہا احتجاج کرنے اور سڑک پر دھرنا دینے پر مجبور ہیں۔
ادھر رام اللہ میں المنارہ چوک کے قریب احتجاجی دھرنا دینے والے فلسطینی شہریوں اور سابق اسیران نے خبردار کیا ہے کہ اگر فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے سابق اسیران کو دی جانے والی امداد بحال نہ کی تو اس کے رد عمل میں احتجاج کا دائرہ وسیع ہوسکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے 35 سابق فلسطینی اسیران کو دی جانے والی امداد بند کردی ہےجو اسیران کے اہل خانہ کے معاشی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے۔