سنہ2005ء کے موسم گرما میں فلسطین میں ایک تاریخی تبدیلی دیکھی گئی جب فلسطینی مجاھدین کی مسلسل جدو جہد اور لازوال قربانیوں کے نتیجے میں صہیونی وزیراعظم ارئیل شیرون کا وہ مقولہ غلط ثابت ہوا جس میں اس نے کہا تھا کہ ’نساریم تل ابیب کا حصہ ہے‘۔
سنہ 2005ء کو صہیونی ریاست کو فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی سے شکست فاش کے انداز میں فرار ہونا اور یہودی کالونیوں کو ختم کرنا پڑا۔ غزہ میں قائم کی گئی تمام یہودی کالونیاں اور فوجی کیمپ ختم کردیئے گئے۔ خالی کی گئی یہودی کالونیاں ’’نیزر تسر حزاني”، "جاني طال”، "قطيف”، "نافيه دكاليم”، "جديد”، "غاني أور، "بدولح”، "متسفيه”، "بيئات ساديه (1) ،(2)”، ” شيلو- ياكال”، "موراج”، "رفيح يام”، "إيرز”، "كفار يام”، "تل قطيفة”، "شيرات هيام”، "إيلي سيناي”، "دوغيت”، "نيسانيت”(1)،(2)، "نتساريم”، اور”كفار داروم”. کے ناموں سے مشہور تھیں۔
تیرہ سال قبل غزہ کی پٹی سے آخری اسرائیلی فوجی کو بھی بھاگنا پڑا۔ اس کے بعد غزہ کی پٹی کا علاقہ فلسطینی قوم کے حوالے ہوگیا۔ قابض اور غاصب دشمن کو شکست فاش کے ساتھ غزہ سے فرار ہوکر دنیا کو یہ بتانا پڑا کہ فلسطینی قوم کے سامنے صہیونی ریاست کا کوئی مستقبل نہیں اور فلسطینی اپنے حقوق کے حصول کے لیے ہر طرح کی جدو جہد جاری رکھیں گے۔
تیرہ سال پیشتر سنہ 2005ء کو غزہ کی پٹی سے جن یہودی کالونیوں کو خالی کیا گیا وہ غزہ کے 42 فی صد علاقے پر قائم کی گئی تھیں۔ ان کالونیوں میں یہودیوں کو آباد کرنے کے لیے بنائے گئے گھروں کے ساتھ ساتھ صنعتیں، زرعی فارم، سیر گاہیں، بنیادی طبی مراکز، اسپتال اور تعلیمی ادارے بھی شامل تھے۔
حال ہی میں ان یہودی کالونیوں کی زمینوں پر قطر کے تعاون سے ’حمد‘ ہاؤسنگ سٹی کا قیام عمل میں لایا گیا۔ یہ منصوبہ سنہ 2012ء کو اس وقت شروع کیا گیا جب سابق امیر قطر الشیخ حمد بن خلیفہ آل ثانی نے غزہ کا تاریخی دورہ کیا اور اس دورے میں انہوں نے غزہ میں فلسطینیوں کے لیے یہ ہاؤسنگ پروجیکٹ خال کی گئی یہودی کالونی غوش قطیف کی جگہ پرشروع کیا۔ یہ منصوبہ جنوبی غزہ کے گنجان آباد علاقے خان یونس پرآبادی کا بوجھ کم کرنے کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
حمد ہاؤسنگ پروجیکٹ کے لیے 126 دونم کی جگہ مختص کی گئی ہے۔ اس میں 5 منزلہ 53 رہائشی پلازے شامل ہیں، جن میں کم سے کم 3000 رہائشی فلیٹ تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ اس مصوبے نے غزہ کی پٹی میں شہریوں کے لیے روز گار کے بھی بےپناہ مواقع پیدا کیے۔
حمد سٹی کے قریب سیاحتی شہر اصداء تعمیر کیا جا رہا ہے۔ اس منصوبے کے تحت غزہ کی پٹی میں تفریحی،ابلاغی، ثقافتی اور تعلیمی مراکز قائم کیے جائیں گے۔ اصداء سیاحتی شہر میں فلموں کی شوٹنگ اور دیگر مقاصد کے لیے بھی اسکیموں پر کام جاری ہے۔
سابق ’غوش قطیف‘ یہودی کالونی کی جگہ گذشتہ برس غزہ میں پہلی میڈیا اور فلم پروڈکشن پروجیکٹ کا افتتاھ کیا گیا۔ یہ منصوبہ بیت المقدس کی شکل میں ڈیزائن کیا گیا ہے۔
اسی طرح غزہ میں قائم کردہ جامعہ الاقصیٰ خان یونس کے قریب المواصی کے مقام پر قائم کی گئی ہے۔ میں ماضی میں یہاں پر قائم کردہ یہودی کالونیوں کی متروکہ عمارتیں بھی شامل ہیں۔ ایپلائیڈ سائنس کالج اور متعدد دیگر شعبوں کے کیمپس بھی اسی جگہ منتقل کیے گئے ہیں۔
ترکی کے تعاون سے ’نزاریم‘ یہودی کالونی کی جگہ پر ’الصداقہ‘ اسپتال قائم کیا جا رہا ہے۔ وہیں پر قطر کے تعاون سے گیارملین ڈالر کی رقم سے ایک اسپتال قائم کیا جا رہا ہے جس کا عن قریب افتتاح ہونے کی توقع ہے۔