امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدر نوریٹ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن میں فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے دفتر سے متعلق ایک محتاط جائزے کے بعد، انتظامیہ اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ اسے بند کر دینا چاہیے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم نے گزشتہ سال نومبر میں پی ایل او کے دفتر کو اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان دیرپا اور جامع امن کے قیام کے مقاصد کے حصول کے لیے اپنی کارروائیاں جاری رکنے کی خاطر پچھلے اجازت نامے کی مدت ختم ہونے پر اس کی تجدید کی تھی۔
تاہم پی ایل او نے اسرائیل کے ساتھ براہ راست اور بامقصد بات چیت کے آغاز کی طرف پیش قدمی نہیں کی۔
پی اہل او کی قیادت نے ایک امریکی امن منصوبے کی مذمت کی جسے انہوں نے ابھی تک دیکھا بھی نہیں اور انہوں نے امن کوششوں کے سلسلے میں امریکہ کے ساتھ ربط ضبط سے انکار کر دیا۔
اس صورت حال اور کانگریس کے تحفظات کے پیش نظر انتظامیہ نے واشنگٹن میں پی ایل او کا دفتر اب بند کر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس فیصلے کا تعلق انتظامیہ اور کانگریس کی جانب سے فلسطینیوں کی ان کوششوں پر تحفظات سے بھی ہے جو وہ اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت کی تحقیقات کے لیے کر رہے ہیں۔
امریکا اس چیز پر مسلسل یقین رکھتا ہے کہ دونوں فریقوں کے درمیان براہ راست مذاکرات ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم دیرپا اور جامع امن کے حصول کے لیے اپنی کوششوں سے پیچھے نہیں ہٹ رہے۔