چهارشنبه 30/آوریل/2025

فلسطینیوں کی سفارتی ’فتح‘ پیرا گوئے کا سفارت خانہ تل ابیب واپس

جمعہ 7-ستمبر-2018

لاطینی امریکا کے ملک پیراگوئے نے اسرائیل میں قائم اپنا سفارت خانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کرنے کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے سفارت خانہ دوبارہ یروشلم سے تل ابیب منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق پیراگوئے کے وزیرخارجہ ’لوئیس البرٹو کا سٹیلیونی‘ نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ سابق صدر ھوراسیو کارٹیز کی جانب سے رواں سال مئی میں اسرائیل میں متعین سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے کا فیصلہ کیا تھا مگر موجودہ حکومت نے اس پرنظر ثانی کرتے ہوئے سفارت خانہ دوبارہ تل ابیب منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں پیراگوئے کے وزیرخارجہ نے کہا کہ ان کے ملک کی جانب سے سفارت خانے کی واپس تل ابیب منتقلی سے مشرق وسطیٰ میں دیر پا امن کےقیام کے لیے جاری سفارتی اور سیاسی کوششوں کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔

ادھر فلسطینی وزیرخارجہ ریاض المالکی نے کہا ہے کہ انہوں نے پیراگوئے کے نئے صدر سےملاقات میں انہیں سفارت خانہ واپس تل ابیب منتقل کرنے پر قائل کرنے کی بھرپور کوشش کی جو رنگ لائی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیرا گوئے کے وزیرخارجہ سے ہونے والی ملاقاتوں میں سفارت خانے کی مشرقی یروشلم سے تل ابیب منتقلی کا فیصلہ کیا گیا۔ پیرا گوئےنے ستمبر کے اوئل سے سفارت خانے کی واپس تل ابیب منتقلی کے اقدامات شروع کردیے ہیں۔ انے امریکا اور گوئٹے مالا پر بھی زور دیا کہ وہ اسرائیل میں قائم اپنے سفارت خانے بیت المقدس سے واپس تل ابیب منتقل کریں۔

ادھر اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے وزیرخارجہ کی حیثیت سے بدھ کے روز پیرا گوئے کا سفارت خانہ بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ نیتن یاھو نے یہ فیصلہ پیراگوئے کی جانب سے سفارت خانے کی واپس تل ابیب منتقلی کے اعلان کے بعد کیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی