قابض صہیونی حکومت نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر بیت لحم میں الولجہ کے مقام پر یہودی آباد کاری کے ایک بڑے منصوبے کی تیاری شروع کی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق منگل کے روز اسرائیل کی ضلعی پلاننگ وکنسٹرکشن کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ الولجہ کے مقام پر چار ہزار سات سو نئے مکانات تعمیر کیے جائیں گے۔
خیال رہے کہ ’الولجہ‘ فلسطینی قصبے کو اسرائیل نے سنہ 1948ء کی جنگ میں قبضے میں لینے کے بعد وہاں سے فلسطینیوں کو بے دخل کردیا تھا۔
مقامی فلسطینی سماجی کارکن ابراہیم عوض اللہ نے بتایا کہ صہیونی حکومت نے الولجہ کے تاریخی اور ثقافتی اہمیت کے حامل رقبے پر آباد کاری کا فیصلہ کیا ہے۔ الولجہ کے جس علاقے میں یہودیوں کے لیے مکانات تعمیر کیے جا رہے ہیں وہاں میٹھے پانی کے چشمے اور آبی ذخائر موجود ہیں۔
’وفا‘ نیوز ایجنسی سے بات کرتےہوئے عوض اللہ نے کہا کہ یہودی آباد کاری کے لیے الولجہ کے 841 دونم رقبے پر قبضہ کیا گیا ہے۔ یہودیوں کے لیے ہزاروں رہائشی فلیٹس کی تعمیر کے ساتھ تجارتی مراکز، ہوٹل اور دیگر املاک تعمیر کی جائیں گی۔
فلسطینی کارکن کاکہنا تھا کہ یہودی آباد کاری کے لیے جس زمین کا انتخاب کیا گیا ہے وہاں پر پانی کے 23 چشمے ہیں۔ یہ اراضی فلسطینی شہریوں کی ملکیت ہے اور ان کے پاس اس کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں۔۔
خیال رہےکہ حال ہی میں اسرائیلی حکومت نے غرب اردن میں یہودی آباد کاروں کے لیے 3700 مکانات کی تعمیر کی منظوری دی تھی۔ یہ مکانات ’ھارگیلو‘ یہودی کالونی اور دیگر کالونیوں میں تعمیر کئے جانا تھے۔